رمضان میں بھی اسرائیلی دہشت گردی روکی نہ جاسکی، 36 فلسطینی شہید
بین الاقوامی کوششیں بھی اسرائیل کو عسکری کارروائیوں سے روکنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔ رمضان المبارک کے دوران بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 36 فلسطینی شہید ہوگئے۔ صہیونی فوج کے طیاروں نے کویت جنکشن پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملہ کیا جس سے 11 افراد شہید ہوگئے۔
اسرائیلی طیاروں نے الزیتون محلے کے تین مکانات پر بھی بم براسئے جس کے نتیجے میں 10 افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ 20 زخمی ہوئے۔
غزہ شہر کے علاقوں الصابرہ اور تل الحوا بمباری سے 3 افراد شہید ہوئے۔ دیرالبلاح میں ایک گھر پر حملے میں ایک ہی خاندان کے8 افراد شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے غربِ اردن کے علاقے میں 12 سالہ لڑکے کو بھی شہید کردیا۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ رامی حمدان شفاعت کیمپ میں آتش بازی کر رہا تھا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی بچے کی ہلاکت کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
غزہ میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی قلت کے باعث لوگوں کی مشکلات میں جان لیوا حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ خوراک کی شدید کمی خواتین اور بچوں پر زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔
غزہ کی نصف سے زائد آبادی بے گھر ہے۔ اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے لوگوں نے اہل خانہ کے ساتھ مصرف سے ملحق رفح بارڈر کے علاقے میں پناہ لے رکھی ہے۔
قبرص سے ایک بحری جہاز200 ٹن خوراک لے کر غزہ کے لیے روانہ ہوا ہے۔ یہ جہاز دو دن میں 200 میل کی مسافت کے بعد غزہ کے ساحل تک پہنچے گا۔ امداد کے لیے فنڈز متحدہ عرب امارات اور امریکا نے فراہم کیے ہیں۔
غزہ میں تباہ ہونے والے مکانات کے ملبے سے غزہ کے ساحل پر عارضی بندر گاہ کی تعمیر شروع ہرگئی ہے۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ امداد لانے والے جہاز کے پہنچنے تک بندرگاہ مکمل طور پر آپریشنل ہوجائے گی۔
Comments are closed on this story.