محمد اورنگزیب سے پہلے بھی شہباز اسحاق ڈار کو سائیڈ لائن کر چکے، بلوم برگ
مالیاتی امور پر امریکہ کے معروف نشریاتی ادارے بلوم برگ نے محمد اورنگزیب کو پاکستان کا وفاقی وزیر خزانہ بنانے کے فیصلےپر مضمون میں کہا ہے کہ شہباز شریف ٹیکنوکریٹس کے ذریعے معیشت ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، یہ پہلا موقع نہیں کہ شریف خاندان نے اسحاق ڈارکو سائیڈ لائن کیا ہے، اس سے پہلے شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے حالیہ معاہدے پر مذاکرات کے وقت بھی اسحاق ڈار کو ایک طرف کرکے خود بات چیت کی تھی۔
بلوم برگ نے پاکستان کے نئے وزیر خزانہ پر اپنے ایک مضمون میں کہا کہ محمد اورنگزیب کے لیے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف سے کم ازکم 6 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنا ہوگا، جب کہ پاکستان کو موجودہ پروگرام کے تحت ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی آخری قسط بھی حاصل کرنی ہے۔
بلوم برگ نے کہاکہ محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کے لیے دیگر امیداروں اسحاق ڈار اور شمشاد اختر پر ترجیح دی گئی ہے، ان کی تقرری سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف ٹیکنوکریٹس کے ذریعے ملکی معیشت کو تھیک کرنا چاہتے ہیں۔
بلوم برگ نے کہاکہ سنگاپور میں جے پی مورگن گلوبل کارپوریٹ بینک کے سی ای او رہنے والے اورنگزیب ایک تجربے کار بینکار ہیں جو پچھلے چھ برس سے حبیب بینک کی سربراہی کر رہے تھے۔ نشریاتی ادارے نے کہاکہ پچھلے برس اورنگزیب نے کہا تھا کہ کسی بھی نئی حکومت کو معشیت کو ترقی کے رخ پر ڈالنے کلیئے آئی ایم ایف کے متعین کردہ سٹرکچرل بینک مارکس پر توجہ دینا ہوگی۔
بلوم برگ نے کہاکہ شہباز شریف کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کا تجربہ ہے، حال ہی میں انہوں نے اسحاق ڈار کو ایک طرف کرکے آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ذاتی طور پر مذاکرات کیے تھے۔ بلوم برگ نے اس انکشاف کے لیے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جو پاکستان میں الیکشن کے بعد شائع ہوئی۔
بلوم برگ کے تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا اصلاحات کے لیے حوالے سے ریکارڈ ہے اور ان کے آنے سے آئی ایم ایف پیکج ملنے کے اماکنات برھ گئے ہیں۔
لیکن دوسری جانب بعض مبصرین کو تحفظات بھی ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرنے والے سابق اکنامسٹ نعیم الحق کا کہنا تھا کہ اگر آپ عظیم ترین لوگوں کو بھی لے آئیں تو وہ کچھ نہیں کر پائیں گے، ہماری معیشت اور ہمارے معاشرے میں گہرے مسائل ہیں جنہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.