مودی سرکار کا انتخابی پینترا، ملک بھر میں متنازع قانون ’سی اے اے‘ نافذ
بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے پیر کی شام شہریت کا متنازع قانون ”شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)“ لاگو کردیا ہے۔ اس قانون کے تحت مبینہ طور پر بھارت کے پڑوسی ممالک میں ’ظلم و ستم کا سامنا کرنے‘ والے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دینے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
سی اے اے، انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 2019 کے منشور کا ایک لازمی حصہ تھا. مودی سرکار نے بھارت کی ہندوؤں پر مشتمل اکثریتی آبادی کو خوش کرنے اور انتخابات میں ان کا سپورٹ حاصل کرنے کیلئے اس قانون کو اپنے منشور میں شامل کیا تھا۔
یہ قانون غیر بھارتی غیرمسلموں کو ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔ خاص طور پر ہندو، سکھ، جین، بدھ اور پارسی کمیونٹی کے ایسے شہری جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے اپنے ملک سے ہندوستان میں داخل ہوگئے تھے، انہیں سی اے اے قانون کے تحت شہریت مل جائے گی۔
اقلیتوں اور شمال مشرقی ریاستوں کی جانب سے سی اے کے نفاذ کے خلاف احتجاج کے باوجود مرکز نے قانون کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (شہریت ترمیمی ایکٹ) دسمبر 2019 میں منظور کیا گیا تھا، اسے صدر جمہوریہ کی منظوری بھی مل گئی تھی۔ تاہم یہ ایکٹ نافذ نہیں ہوا تھا کیونکہ مکمل ضوابط وضع نہیں کیے گئے تھے۔ آج مرکزی حکومت نے ایک تازہ ترین نوٹیفکیشن اس سلسلے میں جاری کردیا ہے۔
اس قانون کی کئی سیاسی جماعتوں نے بھی مخالفت کی تھی۔ اسی وجہ سے حکومت نے قواعد وضع کرنے میں تاخیر کی تھی۔
سی اے اے کو بھارتی پارلیمنٹ (لوک سبھا) نے دسمبر 2019 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں اور اپوزیشن جماعتوں کے ملے جلے ردعمل کے درمیان نافذ کیا تھا۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ اپریل یا مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ملک میں سی اے اے نافذ کردیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے دارالحکومت میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ ’سی اے اے ملک کا ایک قانون ہے… اسے یقینی طور پر نافذ کیا جائے گا۔ سی اے اے، عام انتخابات سے پہلے نافذ العمل ہو جائے گا، کسی کو بھی اس پر شک نہیں ہونا چاہئے‘۔
سی اے اے قوانین کے مطابق شہریت دینے کا اختیار مکمل طور پر مرکز کے پاس رہے گا۔
Comments are closed on this story.