بھارت کے ٹیک سیکٹر کے لیے ایک اور بڑا دھچکا
بھارت کو ٹیک سیکٹر میں کچھ ہی مدت کے دوران دو بڑے جھٹکوں کا سامنا ہے۔ اسٹارٹ اپس کی دنیا بہت تیزی سے نام کمانے والے ادارے Byju کے بعد اب Paytm میں بھی گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ ادارہ بھی تیزی سے گراوٹ کا شکار ہے۔
سی این بی سی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بہت کم مدت میں دو بڑے اسٹارٹ اپ زوال سے دوچار ہوئے ہیں جو پریشان کن ہے۔ آئی وی کیپ وینچرز کے شریک بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر آشش وادھوانی کہتے ہیں کہ اداروں کا مالیاتی استحکام اور سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے لازم ہے کہ اداروں کا نظم و نسق دیانت اور محنت کے ساتھ چلایا جائے۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب سبھی آن لائن ہوچکا تھا تب بہت سے آن لائن پلیٹ فارمز نے راتوں رات غیر معمولی، بلکہ حیران کن مقبولیت اور کامیابی حاصل کی۔ اسی زمانے پے ٹی ایم بھی مثالی مقبولیت سے ہم کنار ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی مالیاتی حیثیت درجنوں ارب ڈالر کی ہوگئی۔
2023 کے دوران عالمی سطح پر معاشی اور مالیاتی الجھنوں کا اثر پے ٹی ایم پر بھی مرتب ہوا اور اس کی فنڈنگ 87 فیصد کی گراوٹ سے 17 ارب ڈالر تک آگئی جبکہ 2021 میں پے ٹی ایم کی فنڈنگ 41 ارب 60 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی تھی۔
گلوبل اسٹارٹ اپ ڈیٹا پلیٹ فارم Tacxm کے مطابق انتظامی و مالیاتی استحکام یقینی نہ بنانے اور احتیاط نہ برتنے پر بیشتر اسٹارٹ اپس کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ بی کیپٹل گروپ کے جنرل پارٹنر کرن موہلا کہتے ہیں کہ پے ٹی ایم کو بے ضابطگیوں کے باعث مارچ 2022 سے مختلف اقدامات کا سامنا رہا ہے۔
آڈٹ کے معیارات پر اعتراضات سامنے آئے اور بدانتظامی بھی نمایاں ہوئی۔ عدالت نے پے ٹی ایم کو مزید صارفین کو آن بورڈ لینے سے روک دیا۔ ادارے کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا کہ الیکٹرانک والیٹ میں نئی پہلی ڈپازٹس نہ رکھے۔ پے ٹی ایم کو زرِ مبادلہ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب پایا گیا۔ اس کے نتیجے میں اس کے شیئرز کی ویلیو گرنے لگی۔
26 فروری کو پے ٹی ایم کے پیرنٹ ادارے ون نائنٹی سیون کمیونی کیشنز نے بتایا کہ بانی اور سی ای ای وجے شیکھر شرما نے پے ٹی ایم پے منٹس بینک کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔
Comments are closed on this story.