صدر بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے سپر ٹیوزڈے پرائمریز میں میدان مار لیا
امریکا میں سالِ رواں کے اواخر میں موجودہ اور سابق صدر کے درمیان مقابلہ اب یقینی ہوتا جارہا ہے۔ پرائمریز میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابیوں کا گراف بلند ہوتا جارہا ہے۔
سپرٹیوزڈے کی پولنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 میں سے 14 ریاستوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
سپر ٹیوزڈے کی پولنگ میں ری پبلکن ووٹرز کی اکثریت نے اس بات کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار بناکر صدر جو بائیڈن کے خلاف میدان میں اتارا جائے۔
صدر جو بائیڈن نے بھی سپر ٹیوزڈے میں تمام ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے تاہم صدارتی انتخاب کے حوالے سے ان کی پوزیشن زیادہ مستحکم نہیں۔ وہ امریکن سموآ کا علاقہ ہار گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق چند ریاستوں سے نتائج آنے میں کچھ تاخیر ہوسکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حریف نکی ہیلی کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کئی مقدمات کے باوجود ان کی مقبولیت زیادہ متاثر نہیں ہوئی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب ری پبلکن پارٹی کی طرف سے باضابطہ امیدوار مقرر کیے جانے کے بہت نزدیک ہیں۔ رائے عامہ کے بیشتر جائزوں میں ان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔
سپر ٹیوزڈے کے موقع پر الاباما، الاسکا، ارکنسا، کیلی فورنیا، کولوراڈو، مین، میساچوسیٹس، منیسوٹا، شمالی کیرولائنا، اوکلاہوما، ٹینیسی، ٹیکساس، اوٹا، ورمونٹ اور ورجینیا کی ریاستوں کے علاوہ وفاق کے زیر اتنظام علاقے امریکن سموآ میں بھی پولنگ ہوئی۔
صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں نکی ہیلی اب بہت پیچھے رہ گئی ہیں تاہم انہوں نے ورمونٹ میں حیرت انگیز طور پر کامیابی حاصل کی۔
سپر ٹیوزڈے میں صدر بائیڈن نے بھی اپنی پرائمریز جیت لیں۔ سی بی ایس کی پروجیکشن کے مطابق رائے عامہ کے تجزیوں اور پولنگ کے ابتدائی نتائج کے مطابق صدر بائیڈن نے 15 میں سے 14 ریاستوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ وہ آیووا میں بھی جیتے ہیں جہاں لوگوں نے پوسٹل ووٹ کاسٹ کیے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سپر ٹیوزڈے میں 15 میں سے 14 ریاستوں کی پرائمریز جیت لیں۔ ٹرمپ نے اسے ایک حیرت انگیز دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے صدر بائیڈن کو پھر نشانے پر لینے میں دیر نہیں لگائی۔ ان کی چرب زبانی کے جواب میں صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ری پبلکنز کچھ بھی کرلیں، جیتیں گے ہم ہی۔
Comments are closed on this story.