Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سائفر کیس: ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی التواء کی درخواست مسترد

ایف آئی اے کے نئے پراسیکیوٹر نے دلائل دینے کے لیے کچھ وقت کی استدعا کی
اپ ڈیٹ 05 مارچ 2024 09:40pm
فوٹو۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف مرکزی اپیل پر دلائل شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا۔ ایف آئی اے کے نئے پراسیکیوٹر نے دلائل دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ دلائل شروع کرلیں کون سا ایک دن میں ان کے دلائل مکمل ہوجانے ہیں، آپ کے پاس دن ہیں آپ تیاری کر لیجیئے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سائفرکیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی وکلاء سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر سلمان صفدر و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹرز جسٹس ریٹائرڈ حامد علی شاہ اور ذوالفقار نقوی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ پیپر بک ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، آفس سے کوئی نوٹ آیا ہوا ہے۔

بیرسٹرسلمان صفدر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے کہا آئندہ سماعت سے کوئی بھی سماعت ملتوی نہیں ہوگی۔

ایف آئی اے کے نئے پراسیکیوٹر نے دلائل دینے کے لیے کچھ وقت کی استدعا کی۔ جب کہ سلمان صفدر نے تیاری کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی مخالفت کی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر جسٹس ریٹائرڈ حامد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر اگر کسی نے استدعا کی تھی وہ مجھے نہیں پتہ، پرسوں میرا نوٹیفکیشن ہوچکا اور اب میں کیس پر دلائل دوں گا، مجھے تیاری کے لیے ایک ہفتے تک وقت درکار ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم پہلے سائفر کی اپیلوں پر دلائل دیں گے۔

اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہم غیرضروری التوا میں نہیں رکھیں گے ایک ہفتے کا وقت دے دیں، میں نے کیس کا سارا ریکارڈ ابھی دیکھنا ہے۔

جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ دلائل شروع کرلیں کون سا ایک دن میں ان کے دلائل مکمل ہوجانے ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے آج نوٹس تھا دوسری ڈائریکشن پیپربکس کیں تھیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس دن ہیں آپ تیاری کر لیجیئے گا۔

عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی مرکزی اپیل پر دلائل شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو خصوصی عدالت کے جج نے سزا سنائی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائی گئیں، مجرمان کو سیکشن 382 کا فائدہ دیا گیا ہے، سائفر کی آمداورغلط استعمال سےمتعلق انکوائری کی گئی، 28 مارچ کوبنی گالہ میٹنگ کو سازش قرار دینے کا الزام عائد کیا گیا، سترہ ماہ کی تاخیر سے ایف آئی آر درج کی گئی۔

سلمان صفدر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کا نوٹس معطل کر دیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریک ملزم نے پراسکیوشن کی فیور میں بیان دیا؟ اعظم خان کا نام چالان میں ملزم کے طور پر لکھا گیا یا نہیں۔

جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ جب ملزم بیان دے دیتا ہے تو اس کو ریلیف دے دیا جاتا ہے، ایف آئی آر میں چار اور چالان میں صرف دو لوگوں کا نام ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اعظم خان پر جرح ہوئی؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے نہیں کی، ڈیفنس کونسل حضرت یونس نے کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ڈیفنس کونسل نے اعظم خان کے مبینہ اغواء سے متعلق کوئی سوال نہیں کیا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں، یہ سوال نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو ڈیفنس کونسل مقرر کیا جاتا ہے تو اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوتی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کیا اسٹیٹ کونسل نے تمام حقائق جانتے ہوئے بھی اس متعلق سوال نہیں کیا؟

بیرسٹر سلمان صفدر نے اس پر جواب دیا کہ ڈیفنس کونسل نے 48 گھنٹوں میں 21 گواہوں پر جرح مکمل کی، اعظم خان ملزم تھا گواہ کیسے بنا پراسیکوشن ہی بتا سکتی ہے، اعظم خان لاپتہ ہوا جون میں پٹیشن فائل ہوئی ایف آئی آر درج ہوئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ سب کچھ کیس کا حصہ ہے ؟

یہ کیس ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے وہ کیوں نہیں ہے کیونکہ ہم وکیل ہی نہیں رہے تھے ، سلمان صفدر

جس پر وکیل نے کہا کہ 164 اور ٹرائل کے دوران کے اعظم خان کے بیان میں فرق ہے۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 11 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بھی بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ رواں سال 30 جنوری کو سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔

Shah Mehmood Qureshi

imran khan

Islamabad High Court

Cypher case