Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

آئی ایم ایف نے پیٹرول قیمتوں پر18 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز دے دی

اضافہ سے ممکنہ طور پر پیٹرول کی قیمتیں تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں۔
شائع 05 مارچ 2024 09:56am
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

پاکستان میں عام انتخابات اورحکومت کی تشکیل نو کے بعد بھی عوام کا امتحان ختم نہیں ہوا، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ممکنہ طور پریہ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں۔

موجودہ صورتحال 2023 والی صورت حال کی عکاسی کرتی ہے جب آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنے کے لیے پیٹرول کی قیمت 331.38 روپے فی لیٹر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ تیل کے عالمی رجحانات اور کمزور ہوتے ہوئے روپے بھی اس میں کردار ادا کر رہے تھے۔ اس اضافے نے معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے اور عوام پر زندگی گزارنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا بوجھ ڈالا۔

اس سے پہلے کہ نو تشکیل شدہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی پروگرام کے لیے مذاکرات شروع کرے۔ آئی ایم ایف نے مبینہ طور پر پیٹرولیم مصنوعات سمیت کئی درجن اشیاء پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) 0 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی سفارش کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ جی ایس ٹی کی شرح معقول بنانے سے 1300 ارب روپے کے مساوی آمدنی حاصل ہوسکتی ہے جو پاکستان کی جی ڈی پی میں 1.3 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف نے اس بالواسطہ ٹیکس کے ممکنہ افراط زر کے اثرات کا اندازہ نہیں لگایا ہے.

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ شہری پہلے ہی ہر فی لیٹر پیٹرول پر 83.52 روپے ادا کرتے ہیں، جس میں 60 روپے پیٹرولیم لیوی بھی شامل ہے۔

فی الحال پٹرول کی قیمت 279.75 روپے ہے اور 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے افراط زر سے متاثرہ آبادی مزید پریشان ہوگی۔

پیٹرول کی قیمتوں میں تازہ ترین ترمیم

نگراں حکومت کی جانب سے حال ہی میں اعلان کیا گیا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 13 پیسے اضافے کے بعد نئی قیمت 279 روپے 75 پیسے ہوگئی ہے۔ تاہم ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

پاکستان جیسا ملک جو تیل کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے (تقریبا 85٪)۔ مشکلات کا شکار معیشت اور افراط زرجنوری میں 28.3 فیصد سے تجاوز کرجانے کے ساتھ، قیمتوں میں چھوٹی تبدیلیاں بھی آبادی کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ اگرچہ آئی ایم ایف معاہدے کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا ہے لیکن اس کے لیے زیادہ ٹیکس اور توانائی کی لاگت بھی شامل ہے ، جو پاکستانیوں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔

ان اضافوں کا ممکنہ اثر بھی بہت زیادہ ہے۔ ضروری اشیاء اور خدمات کے لئے نقل و حمل کے اخراجات میں اضافے کا امکان ہے جس سے گھریلو بجٹ پر مزید دباؤ پڑے گا۔

پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو خط کا معاملہ وزیر اعظم آفس دیکھ رہا ہے، دفتر خارجہ

اس کے علاوہ آپریشنز کے لئے ایندھن پر انحصار کرنے والے کاروباری اداروں کو بھی بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، جس سے ممکنہ طور پر روزگار اور مجموعی معاشی سرگرمیاں متاثرہوسکتی ہیں۔

پاکستان

IMF

petrol price hike

GST