Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

فوجی حکام کی آڈیو لیک ہونے پر جرمنی اور روس کے درمیان کشیدگی

روسی سرکاری ٹی وی نے میٹنگ کی آڈیو لیک کی جس میں کرائمیا پر حملے کے امکان کا جائزہ لیا گیا۔
شائع 04 مارچ 2024 04:39pm

جرمن حکومت نے الزام لگایا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن جرمنی مٰں سیاسی انتشار پیدا کرنے کے درپے ہیں۔

جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس نے روس کے سرکاری ٹی وی کی طرف سے جرمن فوجی قیادت کی ایک میٹنگ کی آڈیو منظرِعام پر لائے جانے کے حوالے سے کہا کہ روسی قیادت جرمنی میں سیاسی انتشار پیدا کرکے یوکرین جنگ کے حوالے سے مسائل کھڑے کرنا چاہتی ہے۔

روسی سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی کی سربراہ مارگریٹا سمونیا نے حال ہی میں بنڈیشویئر کے علاقے میں اعلیٰ فوجی حکام کی ایک میٹنگ کی آڈیو جاری کی ہے جس میں انہیں جرمن ساختہ ٹورس میزائلوں سے کرائمیا میں روسی فوج پر حملے کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

میٹنگ میں جرمن فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انگو گرہارٹمز نے بھی شرکت کی تھی۔ جرمن جریدے ڈیر اسپیگل نے بتایا ہے کہ ماہرین اس آڈیو کے اصلی ہونے کی تصدیق کرچکے ہیں۔

جرمن چانسلر اولف شولز نے اعلیٰ فوجی حکام کی میٹنگ کی آڈیو لیک ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

یوکرین کے صدر نے کئی بار جرمن حکومت سے استدعا کی ہے کہ روسی فوج کا بہتر انداز سے سامنا کرنے کے لیے جدید ترین ٹورس میزائل فراہم کیے جائیں۔

روس نے 2014 میں کرائمیا پر قبضہ کرلیا تھا۔ جرمن فوجی حکام نے اپنی میٹنگ میں جزیرہ نما کرائمیا کو مین لینڈ رشیا سے ملانے والے آبنائے کرچ کے پُل کو تباہ کرنے کے امکان پر بھی بات کی تھی۔

audio leak

GERMANY RUSSIA RIFT

TAURUS MISSILE