Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

وزیراعظم کا انتخاب: پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر اراکین نے کیا کہا؟

شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا
شائع 03 مارچ 2024 12:08pm

نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے، مسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا ہے۔

اس سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ارکان بینکوٹ ہال پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے، خورشید شاہ، خواجہ آصف، مریم اورنگزیب، امیر مقام، عامر ڈوگر، شیخ آفتاب، حنیف عباسی، رانا تنویر، سردار یوسف اور ریاض پیرزادہ پہنچ گئے۔

اس کے علاوہ ایم کیو ایم اور استحکام پاکستان پارٹی کے ارکان بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف پارلیمنٹ ہاوس پہنچ گئے، نامزد وزیراعظم شہبازشریف اور دیگر لیگی رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔

عمر ایوب کا صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

عمر ایوب نے پارلیمنٹ پہنچنے پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ہے۔

وزارتِ عظمیٰ کے لیے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب سے صحافی نے چبھتے ہوئے سوالات کیے۔

عمر ایوب صحافیوں کو صرف یہ کہہ کر آگے بڑھ گئے کہ آپ کے پاس درست حقائق نہیں ہیں۔

احسن اقبال

پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرلیا اور ان کے ارکان کا حلف اٹھانا، اسپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن لڑنا اس بات کا ثبوت ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے وزیراعظم بننے میں کوئی شبے والی بات نہیں، وہ بھی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی طرح بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہوجائیں گے۔

ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پہلے کی طرح آج بھی ایوان میں شور شرابہ کرے گی، انہیں چاہیئے کہ فساد اور انتشار کے بجائے مسائل کے حل کے لیے ایوان میں مثبت کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی محمود اچکزئی اور پرویز الہٰی کے بارے میں نازیبا کلمات ادا کیا کرتے تھے، ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ جو بھی بات کریں اس کے الٹ کام کریں گے، یو ٹرن لینا تو بانی پی ٹی آئی کا ہی شیوہ ہے۔

احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف اتنی نالائق ہے کہ 2 سال میں پارٹی الیکشن کرا کے اپنا انتخابی نشان بھی نہیں بچا سکی، جو جماعت اپنی مخصوص نشستیں بچانے کیلئے بھی صحیح فیصلے نہ کرسکے اس کے حوالے پاکستان کیسے کیا جاسکتا ہے، جو اپنی جماعت صحیح طریقے سے نہیں چلا سکتے وہ ملک کو کیا چلائیں گے۔

ن لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے دوست آج شہباز شریف کو ووٹ دیں گے، جے یو آئی سے مثبت بات چیت رہی ، نوازشریف نے تمام تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی، پوری امید ہے کہ مستقبل میں جمعیت علماء اسلام ہمارے ساتھ مل کر چلے گی۔

عامر ڈوگر

پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، ہمارا چوری شدہ مینڈنٹ واپس دیا جائے، عوام نے 8 فروری کوخاموش انقلاب نے ووٹ دیا، 180 نشستیں ملنے پر ہم اکثریت جماعت بن جاتے ہیں۔

مریم اورنگزیب

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد کہا کہ کچھ دیر بعد شہبازشریف وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے، آج ایک خوشخبری کا دن ہے، کچھ لوگ عوام کی خدمت میں مہارت رکھتے ہیں، 10 سالوں سے ایک مخصوص جماعت احتجاج اور دھرنوں کو فروغ دیے ہوئے ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2018 کا جو سفر رکا تھا وہ دوبارہ شروع ہوگا، ترقی کا سفر شروع ہو گا اور ملک میں استحکام ہوگا، ملک مشکل حالات میں ہے تمام جماعتیں ملکرعوام کی خدمت کریں، احتجاج کے بجائے ملک کی خدمت میں وقت صرف کریں۔

خواجہ آصف

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے جہاں ان سے سوال کیا گیا کہ آج ناشتے پر چہرے مرجھائے مرجھائے لگ رہے ہیں، جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ میرا چہرا مرجھایا ہوا لگ رہا ہے، آپ بھی ہنس رہے ہیں میں بھی ہنس رہا ہوں، کتنا اچھا ماحول ہے، میرا خیال ہے شہبازشریف کو اسپیکر سے زیادہ ووٹ پڑیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ 15 سے 20 سال میں احتجاجی سیاست چل رہی ہے اور چلتی رہتی ہے، ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر قائم ہیں، یہ ووٹ کو عزت ہی تو دے رہے ہیں ۔

ان سے ایک اور سوال کیا کیا گیا کہ محمود خان اچکزائی کے خطاب پر کیا کہیں گے، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سوال پی ٹی آئی والوں سے پوچھیں، محمود خان اچکزائی ان کے صدارتی امیدوار ہیں۔

فاروق ستار

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ ن لیگ کی حمایت اور تعاون کا اعلان کیا ہوا ہے، مشکل سفر کے لیے سیاسی بصیرت اور برد باری کی ضرورت ہے، ہم سب جیت کر تو آگئے لیکن اب کامیاب ہونے کی باری ہے، حکومت اور ہم سب کی کامیابی ملکی حالات کی درستگی میں ہے۔

شرمیلا فاروقی

پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ امید ہے ملک مین سیاسی استحکام آئے، وزیراعظم اور کابینہ لوگوں کے مسائل حل کریں۔

حمزہ شہباز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، مسائل کے حل کے لیے محنت کریں گے۔

عاطف خان

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے کہا کہ پارٹی کے امیدوار کو سپورٹ اور ووٹ کریں گے، حکومت چلانا اتنا آسان نہیں ہوگا۔

عاطف خان سے سوال کیا گیا کہ محمود خان اچکزائی کی آپ کیسے حمایت کررہے ہیں، جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جس اشو پر ہم کھڑے ہیں اسی کی اچکزائی حمایت کررہے ہیں، محمود خان اچکزائی پرانے سیاستدان ہیں سمجھ دار ہیں۔

جام کمال

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور مسلم لیگ ن کے رہنما جام کمال نے کہا کہ چیلنجز اور مسائل بہت سارے ہیں، اس وقت قیادت کے ساتھ پارلیمان کا اتفاق رائے ضروری ہے، موجودہ معاشی حالات میں سخت اقدامات کی ضرورت ہے، عوام کو پارلیمان سے بہت ساری امیدیں ہیں، عوام کی امیدوں پر پورا اترنا تمام سیاسی جماعتوں کے لیے بڑا چینلج ہے۔

اعجاز الحق

مسلم لیگ (ضیاء) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس طرح کا ماحول رہنا چاہیئے،مستقبل میں جاکر اپوزیشن بہتر کردار ادا کرسکتی، قانون سازی میں اپوزیشن اپنا کردار ادا کرسکتی، گالم گلوچ کا ماحول رہا تو نقصان جمہوریت کا ہی ہے۔

حامد رضا

پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا سے سوال کیا گیا کہ آج ایوان میں کیا حکمت عملی ہوگی؟ جس کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ ڈاکوؤں کے لیے کیا حکمت عملی ہو سکتی ہے، وہی حکمت عملی جو پچھلے 2 دن سے ہے۔

حامد رضا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کا بائیکاٹ نہیں ہوگا۔ بائیکاٹ والی بات ن لیگ بھول جائے۔

اسد قیصر

پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ایوان میں احتجاج اور اپنا نقطہ نظراٹھائیں گے، بات چیت بھی کریں گے، ملک میں قانون کی دھجیاں بکھیری گئی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما سے سوال کیا گیا کہ محمود اچکزائی کا فیصلہ کیسے کرلیا؟ جس پر اسد قیصر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تحفظات ہیں گلے شکوہ ہیں، بلوچستان کو شکایت دور کرنی چاہیئے، عزت دینی چاہیئے، ہم بلوچستان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔

شہریار آفریدی

اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شہریارآفریدی نے کہا کہ ڈکیتوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ہم نے ملکر اس ملک کو آگے لیکر جانا ہے، ہم نے حق اور سچ کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ چلنا ہے، ووٹ کوعزت دینے والوں نے آج کیا کیا ہے دیکھ لیں۔

بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی بھی ہوگی اور احتجاج بھی ہوگا، آج جمہوریت کے لیے افسوس کا دن ہے، ایوان میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو ایوان میں نہیں ہونے چاہئیں، اپوزیشن کا مثبت کردارادا کریں گے ملک کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسمبلی کو جعلی نہیں کہہ رہے مگر ہم اس کو قانون بھی نہیں کہہ رہے، ہم ان کے لیے جگہ خالی نہیں چھوڑنا چاہ رہے۔

Shehbaz Sharif

اسلام آباد

National Assembly

parliment house

New Prime Minister

members of parliament breakfast