فاقے نہیں لیکن موٹاپا ضرور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ، رپورٹ
دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد کسی نہ کسی درجے میں موٹاپے کا شکار ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ انسان کی زندگی کو فاقوں سے کم اور موٹاپے سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
دنیا بھر میں یہ تصور عام ہے کہ کھانے پینے کی عجیب و غریب عادات اور طرزِ زندگی کی بوالعجبی کے باعث سب سے زیادہ فربہ اندام افراد امریکا میں پائے جاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا میں 13 کروڑ 90 افراد موٹاپے کا شکار ہیں اور چین میں 20 کروڑ افراد جبکہ بھارت میں 35 کروڑ افراد موٹاپے کی زد میں ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 90 لاکھ سے زائد بچے اور نوجوان موٹاپے کی زد میں ہیں جبکہ بڑی عمر کے 87 کروڑ 90 لاکھ افراد میں غیر معمولی موٹاپا پایا جاتا ہے۔
موٹاپے کے عالمی انڈیکس میں امریکی مرد دسویں اور خواتین چھتیسویں پوزیشن پر ہیں۔
1990 سے 2022 کے دوران موٹاپے کا شکار ہونے والے نوجوانوں کی تعداد میں 400 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی کا ایک بڑا حصہ موٹاپے کی زد میں ہے۔ پاکستان بھر میں فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ زیادہ پکائی ہوئی اشیا پسند کرنے والوں کی تعداد میں بڑھ رہی ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں پروسیسڈ خوراک کا استعمال جان لیوا حد تک بڑھ چکا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پروسیسڈ کی ہوئی خوراک اور جنک یا فاسٹ فوڈ کا شوق بھی غیر فعال تمباکو نوشی کی طرح ہوتا ہے یعنی خاصی سست رفتاری سے صحت کو جکڑتا ہے۔
Comments are closed on this story.