Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

علی امین وزیراعلیٰ کے پی منتخب، ہفتے کو حلف اٹھائیں گے’ایف آئی آر ختم نہ کرنیوالے سزا کیلئے تیار رہیں’

مسلم لیگ ن لیگ کے عباداللہ 16 ووٹ حاصل کرسکے
اپ ڈیٹ 01 مارچ 2024 11:45pm

آزاد امیدوار کی حیثیت سےالیکشن میں حصہ لینے والے علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ منتخب ہوگئے، علی امین نے 90 جبکہ مخالف امیدوار عباد اللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے۔ منتخب ہونے کے بعد کہا کہ آزاد حیثیت سے منتخب ہونے کا دُکھ ہے۔ ہمارے ساتھ ہونے والا ظلم کا ازالہ کیا جائے ، اصلاح کا موقع دے رہا ہوں۔ گورنر کے پی نے علی امین خان گنڈاپور کی سمری پر دستخط کردیے۔ تقریب حلف برداری ہفتے کی سہ پہر 3 بجے گورنر ہاؤس میں منعقد ہوگی۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اسپیکر بابرسلیم سواتی کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں خفئیہ رائے شماری جاری ہے۔اجلاس 10 بجے شیڈول تھا۔

علی امین نے پارٹی سے بلے کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد عام انتخابات میں آزاد حیثیت میں حصہ لیا تھا۔ اُن کا مقابلہ مسلم لیگ ن لیگ اور اتحادیوں کے امیدوار ڈاکٹر عباد اللّٰہ خان سے ہوا۔

حق لینا بھی جانتے ہیں اورچھیننا بھی

وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اسمبلی میں اظہار خیال کرنے والےعلی امین گندا پور نے کہا کہ آزاد حیثیت سے وزیراعلیٰ بنا ہوں، اس بات کا دکھ ہے، وعدہ کرتا ہوں کے پی کے عوام کی خدمت کروں گا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اوپن ، فری اینڈ فیئرٹرائل اور رہائی کا مطالبہ کرنے والے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہماری جماعت کے ساتھ ہونے والےظلم کا ازالہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ ۔ ”اپنی اصلاح کریں۔“

انہوں نے کہا کہ 17 سال سے رکن پی ٹی آئی ہوں، بانی پی ٹی آئی کوجعلی پرچوں میں جیل میں ڈالاگیاہے، ان کا قصور پاکستان اورعوام کی بات کرنا، کشمیروفلسطین کےمسلمانوں کی بات کرنا ہے۔ہمیں یہ نظام بدلنا پڑےگا۔ہماری خواتین آج بھی جیلوں میں ہیں، ہماری پارٹی سے نشان لے لیا گیا اور لیول پلئینگ فیلڈ تو دور کی بات ہے فیلڈ ہی نہیں دی گئی نہ مہم چلانے دی گئی۔ہمیں توہین مذہب اور کشمیر کے مسئلے پربھی احتجاج کرنے نہیں دیا گیا۔

علی امین گنڈا پور نے کہاکہ ، ’جس ایف آئی آر کا ثبوت نہیں وہ ختم ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی کے بھی خلاف ہو، اگر ایک ہفتے کے اندر یہ ایف آئی آر ختم نہ کی گئی ۔۔۔ تو جس نے غلط ایف آئی آر کی ہے۔۔۔ میں اصلاح کا موقع دے رہا ہوں۔۔۔ لیکن اصلاح کے لیے تیار نہیں ہے تو سزا کے لیے تیار ہوجائے۔‘

انہوں نے متنبہ کیا کہ ہم حق لینا بھی جانتے ہیں اور حق چھیننا بھی، قوم کومجبورنہ کیاجائے کہ وہ حق چھیننے کے لیے اپنی آواز اٹھائے۔ ریاست کافرض بنتاہےکہ وہ عوام کوان کا حق دیں۔ الیکشن میں دھاندلی کی گئی اور سب سےپہلےخود کے اور اپنے ممبران کے حلقے کھولنے کی پیشکش کرتا ہوں، فارم 45 کےمطابق لوگوں کو ان کا حق دیاجائے۔

اپنی تقریرکا اختتام علی امین گنڈا پور نے اس شعر کے ساتھ کیا۔

”گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا ۔۔۔۔۔ گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں“

کتنے ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا

145 کے ایوان میں 27 نشستیں خالی رہیں کیونکہ 2 حلقوں پر انتخابات نہیں ہوئے جبکہ 21 خواتین اور 4 اقلیتی مخصوص نشستوں کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔ اے این پی اور جے یو آئی نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔اسمبلی میں جے یو آئی کے ممبران کی تعداد 9 اور اے این پی کی 1 ہے۔

وزیراعلی کے انتخاب میں 108 ممبران نے حصہ لیا۔ عباد اللہ کو پی پی پی کے 5، پی ٹی آئی پی کے 2 اور ن لیگ کے 9 ممبران کی حمایت حاصل تھی جس کی مجموعی تعداد 16 بنتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ممبران کی تعداد 92 ہے تاہم اس لیے علی امین گنڈا پور کو 90 ووٹ پڑے۔

اے این پی کے رکن اسمبلی ارباب عثمان نے پارٹی صدر کا فیصلہ ماننے سے انکارکرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا اور اپوزیشن کے ساتھ لابی میں جا کر ڈاکٹر عباد کو ووٹ دیا۔

وزیراعلی کا انتخاب ایم پی ایزکی اوپن تقسیم کے تحت ہوا۔ ووٹنگ کے لیے 2 لابیاں مختص کی گئی تھیں۔ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعلی کے امیداور ڈاکٹر عباد اپنے اراکین اسمبلی کے ساتھ لابی نمبر 2 میں گئے جبکہ حکومتی اراکین علی امین گنڈاپور کے ساتھ لابی نمبر 1 میں گئے۔

اسمبلی سٹاف اراکین کو لابیز میں گننے کے بعد نتائج اسپیکر کے حوالےکیے گئے۔

اجلاس شروع ہونے سے قبل غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔میڈیا نمائندوں کو بھی ہال کے اوپر گیلری میں بھیج دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز خیبرپختونخواہ ااسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے بابرسلیم سواتی اسپیکر اور ثریا بی بی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔

خیبرپختونخوا: اسپیکر کی ووٹنگ کے دوران سنی اتحاد کونسل کے دو ووٹ اپوزیشن کو پڑنے کا انکشاف

گزشتہ روزاسپیکر مشتاق غنی کی زیرصدارت اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھایا تھا جہاں اجلاس کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی جبکہ مسلم لیگ ن کی خاتون رکن پر لوٹا پھینک دیا گیا۔

pti

PMLN

Ali Amin Gandapur

CM KP

KP Assembly

Election 2024