غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی، امداد کیلئے کھڑے افراد پر بمباری
سات اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہداء میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں امدادی ٹرکوں کو گھیرے ہجوم پر بھی بمباری کی ہے، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہوئے، وزارت صحت نے اس واقعے کو ”قتل عام“ قرار دیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اب تک حماس کے 10 ہزار جنگجو فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔ تاہم، حماس نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ اس کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک خبر میں حماس کے اہلکار کے حوالے سے چھ ہزار جنگجوؤں کی ہلاکت کی بات کی تھی، لیکن حماس نے اس کی تردید کی ہے۔
پرتشدد تنازعوں میں متاثرین کے اعدادوشمار جمع کرنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم ایوری کیزوئلٹی کاؤنٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریچل ٹیلر کے مطابق یہ اندیشہ ہے کہ ’شہریوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔‘
غزہ کی تقریباً نصف آبادی 18 سال سے کم عمر کی ہے اور جنگ میں مارے جانے والوں میں 43 فیصد بچے بھی شامل ہیں۔
ریچل ٹیلر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اموات عام آبادی کی آبادیات کے کافی قریب ہے جس سے ’اندھادھند قتل کی نشاندہی ہوتی ہے۔‘
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تنازعے کے آغاز سے لے کر اب تک ہر روز اوسطاً 200 سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں۔
بیت المقدس میں کام کرنے والی حقوقِ انسانی کی تنظیم بیت السلم کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ اسرائیل اور غزہ کے درمیان ماضی میں ہونے والی لڑائیوں سے کہیں زیادہ مہلک ہے۔
Comments are closed on this story.