ایپل اپنے مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں کیا لارہی ہے؟
امریکی ہائی ٹیک کمپنی ایپل نے کہا ہے کہ وہ رواں سال کسی وقت مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنے منصوبوں کا اعلان کرے گی۔
ایپل کے سی ای او ٹیم کُک کا کہنا ہے کہ ایپل کی بہت سی پروڈکٹس میں مصنوعی ذہانت بروئے کار لائی جارہی ہے۔ رواں سال بعد میں بتایا جائے گا کہ مصنوعی ذہانت سے کام لیتے ہوئے مزید کیا کچھ کیا جارہا ہے۔
بدھ کو ایپل کے شیئر ہولڈرز کی سالانہ میٹنگ میں سی ای او ٹم کُک نے بتایا کہ ایپل نے جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے کماحقہ مستفید ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاہم مصنوعات کا معیار بلند کیا جاسکے۔
ٹم کُک کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت سے آئی فونز کا معیار مزید بلند کیا جاسکتا ہے اس لیے اس شعبے میں مزید فنڈنگ کی جارہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آئی فون میں مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے سے صارفین کو قنالابی نوعیت کے مواقع میسر ہوں گے۔ ایک طرف تو ان سے بہتر استفادہ کیا جاسکے گا اور دوسری طرف فون سیٹ کی پیچیدگیاں دور کرنے میں بھی خاصی مدد ملے گی۔
مائیکروسوفٹ اور گوگل کے مقابلے میں ایپل نے اپنی مصنوعات میں مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے کی زیادہ کوشش نہیں کی۔
ایپل کے شیئر ہولڈرز نہیں چاہتے کہ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کمپنی کی پالیسی کو منظرِعام پر لایا جائے۔ ایپل نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اخلاقی معیارات کے تعین پر زیادہ زور دیا ہے۔
ایپل کے سی ای او اور دیگر اعلیٰ افسران کا دعوٰی ہے کہ ایپل اپنی بہت سی مصنوعات میں مصنوعی ذہانت کو پہلے ہی غیر معمولی سطح پر بروئے کار لاتی رہی ہے اور میک اس کی سب سے بڑی مثال ہے جس سے اچھا کمپیوٹر اس وقت مارکیٹ میں نہیں۔
Comments are closed on this story.