حوثی ملیشیا کے حملے کے بعد جہاز سے تیل کا رساؤ خطرناک شکل اختیار کرگیا
یمن کی حوثی ملیشیا نے خلیجِ عدن میں امریکی تیل بردار جہاز ایم وی ٹارن تھار کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ جہاز کی طرف فائر کیا جانے والا اینٹی شپ میزائل جھپٹ لیا گیا۔
اس سے قبل امریکی فوج نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں نے ایک مال بردار جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں رِسنے والا تیل 29 کلومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔
امریکی فوج نے حوثیوں کے اس حملے کے نتیجے میں جہاز کو پہنچنے والے نقصان سے ماحول کے لیے شدید منفی اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں بتایا کہ جس جہاز کو نشانہ بنایا گیا اس میں کھاد لدی ہوئی ہے۔ تیل کے رِساؤ کے ساتھ ساتھ کھاد کے تلف ہونے سے بھی سمندر کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوسکتا ہے۔
برطانیہ میں رجسٹرڈ اور لبنان سے آپریٹ کیے جانے والے جہاز ’ریوبیمر‘ پر حملہ 18 فروری کو اس وقت کیا گیا جب وہ آبنائے باب المندب سے گزر رہا تھا۔ یہ سمندری راستہ بحیرہ احمد اور خلیجِ عدن کو جوڑتا ہے۔
یہ جہاز متحدہ عرب امارات میں خورفگان کی بندر گاہ سے روانہ ہوا تھا اور بلغاریہ جارہا تھا۔ سینٹ کام کے بیان کے مطابق اس پر 41 ہزار ٹن کھاد لدی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
بحیرہ احمر میں حوثی ملیشیا کے خلاف امریکی کارروائیاں تیز
یمن میں حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں پر امریکا و برطانیہ کے حملے
حوثی ملیشیا کے حملے، چین کی ہمت جواب دے گئی؟
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر حوثی ملیشیا کے حملوں سے بین الاقوامی تجارتی جہاز رانی کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کی صنعت اور ساحلوں پر بسی ہوئی آبادیاں بھی خطرات سے دوچار ہیں۔
پلانیٹ لیبز پی بی سی نے اس جہاز کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر جاری کی ہے جس میں تیل کا رساؤ دیکھا جاسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.