عمران خان کی آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق
پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط لکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔
اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے، آج خط چلا گیا ہوگا، وہ خط اس لیے لکھا ہے کہ اگر ایسے حالات میں ملک کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا؟۔
عمران خان نے کہا کہ اس قرض سے غربت بڑھے گی، جب تک سرمایہ کاری نہ ہو قرض بڑھتا چلا جائے گا، سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پہلے نواز شریف کی سلیکشن کے لیے اداروں کو تباہ کیا گیا، عدالتیں، نیب سب کچھ تباہ کیا تاکہ نواز شریف کو سلیکٹ کر سکیں، نواز شریف کے لیے مجھے زیرو کیا گیا، پھر انتخابات میں دھاندلی کرائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اب کمشنر راولپنڈی کے انکشافات سامنے آئے ہیں، کمشنر کو اٹھا کر تشدد کیا گیا، ویگو ڈالا اٹھا کر لے گیا اور اب اس کا سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہوچکا ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما بیرسٹرعلی ظفر نے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے ابھی لکھا نہیں، آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رہنا چاہئیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی پارٹی کی جانب سے آئی ایم کو خط لکھا جا رہا ہے جس میں عالمی ادارے کو موجودہ حالات میں ملک کو قرض نہ دینے کی درخواست کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
عمران خان آج آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے، بیرسٹر علی ظفر
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں فرد جرم کی نئی تاریخ مقرر، عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات
عمران خان نے خط کیوں لکھا؟
اس سے قبل گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفرنے میڈیا کو بتایا تھا کہ ، ’عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے جس میں واضح کیا جائے گا کہ آئی ایم ایف کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے یہ شرط رکھے کہ جتنے بھی حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے اس کا آڈٹ ہو گا۔‘
علی ظفر کے مطابق اگر یہ آڈٹ ٹیم سپریم کورٹ کی سربراہی میں بنائی جائے تو بہت اچھا ہوگا۔
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف، یورپی یونین اوردیگر اداروں کا ایک چارٹر ہے جس کے مطابق قرض دینے یا کسی ملک کے ساتھ کام کرنے کے لیے وہاں ’گڈ گورننس‘ ضروری ہے جس کی سب سے اہم شرط جمہوریت ہے۔ انتخابات میں لوگوں کا مینڈیٹ چھینا گیا۔
Comments are closed on this story.