فیض آباد دھرنا کمیشن نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے جو آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کمیشن نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں۔
خیال رہے کہ جنوری کے تیسرے ہفتے میں انکوائری کمیشن نے رپورٹ فائنل کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرانی تھی، تاہم، 22 جنوری 2024 کو سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید ایک ماہ کی مہلت دی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق رپورٹ میں درج کیا گیا ہے کہ فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے دھرنے کے شرکاء سے ڈی جی آئی ایس آئی نے اس وقت کے وزیر اعظم کی منظوری سے مذاکرات کیے تھے۔
ڈان نیوز کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کمیشن کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے وزیر اعظم ہاؤس کے میٹنگ کے منٹس کی توثیق کی، جن کے مطابق خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسر کو مذاکرات کی ہدایت وزیر اعظم آفس سے دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت ٹی ایل پی نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2017 کو دھرنا دیا تھا۔
حکومت نے مذاکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا تھا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران فیض آباد دھرنے کا معاملہ زیر بحث آنے پر اس پر نوٹس لیا تھا اور متعلقہ اداروں سے جواب مانگا تھا۔
حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دو ریٹائرڈ سابق آئی جیز طاہر عالم خان اور اختر شاہ شامل ہیں۔
ٹی او آرز کے مطابق کمیشن کو فیض آباد دھرنا اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کے لیے ٹی ایل پی کو فراہم کی گئی غیر قانونی مالی یا دیگر معاونت کی انکوائری کا کام سونپا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.