سینیٹ میں جماعت اسلامی، پی ٹی آئی سینیٹرز برس پڑے، الیکشن کمیشن غداری کا مرتکب ہوا، مشتاق احمد
انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر سینیٹ میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز برس پڑے۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کو غداری کا مرتکب قرار دے دیا اور چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں بُلٹ نے بیلٹ کو اغوا کیا اور گولی نے پرچی کو اغوا کیا ہے۔ جب تک بلٹ بیلٹ کو اغوا کرے گا اور گولی پرچی کو اغوا کرے گی عوام کو حق حکمرانی بحال نہیں ہو سکتا۔ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں اور ان پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں سینیٹر مشتاق نے کہا کہ الیکشن صاف وشفاف اورقانون کے مطابق نہیں تھے،الیکشن کمیشن انتخابات میں غداری کامرتکب ہوا۔چند سرکاری افسر بند کمروں میں بیٹھ کر 25 کروڑ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے؟یہ آزادی اس لیے حاصل نہیں کی تھی کہ یہ چند سرکاری افسران کی غلام بن جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن معافی مانگے،چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوں اور ان پر آئین کا آرٹیکل6 (سنگین غداری) لگایا جائے۔
آٹھ فروری کو موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کی گئی اسی وقت پتہ چل گیا کہ انتخابات شفاف اور آزادنہ نہیں۔الیکشن کے سودے پہلے سے ہوگئے تھے اس کے مطابق نتائج کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کرنے والے قومی مجرم ہیں،سابق کمشنر راولپنڈی نے دھاندلی کا کچا چٹھا کھول دیا۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن پرجو 50 ارب خرچ ہوا وہ ذمہ داران لوگوں سے وصول کریں اور سپریم کورٹ کی سطح پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔ایک صوبائی حلقےپرالیکشن کاخرچہ ڈھائی کروڑروپےہے۔بجلی اورگیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور یہ پیسہ الیکشن کمیشن کودیاجارہاہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ دھاندلی کرنے والے پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔الیکشن اس لیے کیا جاتا ہے کہ بحرانوں سے نکال کر ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی طرف لے جایا جائے۔’یہ کیسا الیکشن ہے جس کے بعد جمہوریت کی تنزلی ہوئی۔
ملک میں بہت بڑا جرم ہوا
پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے عمران خان کیخلاف قائم مقدمات اور سنائی گئی سزاؤں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت بڑا جرم ہوا جس نے بنیاد ہلادی، ہمارا فرض ہے جو زخم ہے اس کو کسی طرح ٹھیک کیا جائے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے اب تک پی ٹی آئی کو ایک جلسہ نہیں کرنے دیا گیا، پی ٹی آئی نمائندوں کو گرفتار کیا گیا گھروں پر چھاپے مارے گئے، انتخابی نشان کسی بھی جماعت سے نہیں لیا جاسکتا۔
علی ظفر نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی رہائی سے متعلق قرار داد بھی پیش کی۔
9 مئی کا فلسفہ ایک طرف رکھ دیں
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جو بھی حکومت بنے گی وہ مخلوط ہوگی،کوئی ایک جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں نہیں ملیں گی تو اسمبلی ٹوٹ جائے گی،مل کر اس ایوان کو بچائیں۔ 9 مئی کا فلسفہ ایک طرف رکھ دیں اور 8 فروری کو اپنی سیاست کا سرچشمہ بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ الزام تراشی گالی اور پتھر کی سیاست ختم ہونی چاہیے،عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو سروے کے نتائج کےمطابق کامیابی ملی۔
Comments are closed on this story.