کیا مصنوعی ذہانت کروڑوں نوکریاں کھا جائے گی؟
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے انتہائی نوعیت کے خدشات پائے جارہے ہیں۔ مختلف علمی و فنی شعبوں سے وابستہ افراد اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت زیادہ فکرمند ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے مختلف پلیٹ فارمز عام آدمی کے لیے اپنی مرضی کی کوئی بھی چیز تیار کرنے میں غیر معمولی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
اے آئی اوپن نامی پلیٹ فارم نے ایسے کئی ٹولز متعارف کرائے ہیں جن کے ہاتھوں بیسیوں شعبوں کی ملازمتیں خطرے میں پڑگئی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرنے والے ٹولز کی مدد سے تیار کی جانے والی مصنوعی یا جعلی اشیا دنیا بھر میں تخلیقی جوہر رکھنے والوں کے لیے شدید ذہنی الجھن پیدا کر رہا ہے۔
ایک طرف تو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا پھل دوسرے لوگ، کچھ ادا کیے بغیر، کھارہے ہیں اور دوسری طرف آمدنی کے محدود ہو جانے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔
کیا مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرنے والے ٹولز دنیا بھر میں لاکھوں، بلکہ کروڑوں ملازمتیں کھا جائیں گے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے۔
دنیا بھر میں فنکاروں اور علم و فن کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد دن رات فکرمند رہتے ہیں کہ اگر مصنوعی ذہانت کے حوالے پیش رفت جاری رہی تو کروڑوں ملازمتوں کو برقرار رکھنا انتہائی دشوار ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں :
چیٹ جی پی ٹی بنانے والوں نے انقلابی اے آئی ماڈل متعارف کرادیا
کیا مصنوعی ذہانت کیلئے بھی تکنیکی معیارات کی ضرورت ہے
گوگل سے مصنوعی ذہانت پر 5 کورس مفت سیکھیں
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث عام آدمی اپنی مرضی کے مطابق جعلی چیزیں تیار کرکے پھیلا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں درجنوں شعبے شدید غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہیں۔ سرمایہ کاری رک گئی ہے۔ کاروباری ادارے بھی مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.