Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

اقوام متحدہ میں امریکا و برطانیہ اور روس و چین کے سفارت کاروں کا ’ٹاکرا‘

ایشیائی طاقتوں کا حوثی ملیشیا کو بلا جواز نشانہ بنانے کا الزام، مغربی اتحادیوں بھرپور تردید
شائع 15 فروری 2024 03:27pm

چین اور روس نے اقوام متحدہ میں امریکا اور برطانیہ پر یمن کی حوثی ملیشیا کو غیر قانونی طور پر نشانہ بنانے اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اس کے جواب میں امریکی نائب مندوب رابرٹ وڈ اور برطانوی سفیر باربرا وڈ ورڈ نے کہا کہ حوثی ملیشیا پر امریکا اور برطانیہ کے حملے بالکل درست ہیں اور ایسا کرنا بحیرہ احمر کے پانیوں میں بین الاقوامی جہاز رانی کو جاری رکھنے کے لیے ناگزیر تھا۔

باربرا وڈورڈ نے کہا کہ حوثی ملیشیا کے حملوں سے بین الاقوامی جہاز رانی متاثر ہو رہی ہے اور لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

روس کے نائب مندوب دمتری پولینسکی اور چین کے مندوب ژھینگ جُن نے کہا کہ سلامتی کونسل نے یمن کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی تھی۔

امریکا و برطانیہ اور چین و روس کے سفارت کاروں کے درمیان یہ لفظی مناقشہ اس وقت رونما ہوا جب یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے کہا کہ علاقائی کشیدگی اور بالخصوص غزہ میں جاری لڑائی سے یمن میں قیامِ امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اس کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں کشیدگی بھی بڑھی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے جواب کے طور پر یمن کی حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے جواب میں امریکا اور برطانیہ نے یمن میں حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں سے بحیرہ احمر میں تیل اور دیگر تجارتی مال کی ترسیل شدید متاثر ہوئی ہے۔ بہت سی آئل کمپنیز نے متبادل روٹ اختیار کیے ہیں جس کے نتیجے میں لاگت بڑھ گئی ہے۔

امریکی نائب مندوب نے کہا کہ بحیرہ احمر اور یمن میں حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہ بحیرہ احمر اور امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے جہازوں پر حملے کرنے کے قابل نہ رہے اور حقیقی امن کی راہ ہموار ہو۔

USA

Great Britain

CLASHES AT UNO

RUSSIA AND CHINA