جاپان میں کساد بازاری، جرمنی تیسری بڑی معیشت بن گیا
جاپانی معیشت ایک بار پھر کساد بازاری کی زد میں ہے۔ اس کے نتیجے میں جرمنی کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت کا درجہ مل گیا ہے۔ اکتوبر تا دسمبر جاپان میں خام قومی پیداوار 0.4 فیصد کمی سے دوچار ہوئی۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر جاپان کی خام قومی پیداوار میں 3.3 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر میں جاپانی معیشت غیر متوقع طور پر کساد بازاری سے دوچار ہوئی۔ امریکا اور چین کے بعد جاپان کو تیسری بڑی معیشت ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ اس اعزاز سے وہ محروم ہوا۔ اب جرمنی تیسری بڑی معیشت کے منصب پر فائز ہے۔
جاپانی کے ڈائیچی لائف ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سینیر ایگزیکٹیو اکنامسٹ یوشیکی شِنکے کہتے ہیں کہ جاپانی مرکزی بینک ایک عشرے سے غیر معمولی طور پر ڈھیلی ڈھالی زری پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ اب شاید وہ ٹھوس اقدامات کی طرف جائے۔ رواں سہ ماہی کے دوران چین میں طلب کے گھٹنے کا خدشہ ہے۔ صَرف میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ سیکٹر پر سرگرمیاں کچھ کرنے کے لیے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
یوشیکی شنکے کا مزید کہنا ہے کہ جاپان میں وہ عوامل ناپید سے ہیں جن پر معاشی نمو کا مدار ہوتا ہے۔ جاپانی معیشت کو غیر معمولی تحرک درکار ہے مگر اس کا اہتمام نہیں ہو پارہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپانی معیشت میں ٹھہراؤ کی کیفیت پیدا ہونے سے کئی معیشتوں کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ فی زمانہ بعض معاشی معاملات ڈومینو ایفیکٹ جیسے ہوتے ہیں۔ کسی ایک معیشت میں خرابی پیدا ہونے سے کئی معیشتیں خرابی کی طرف بڑھنے لگتی ہیں۔
چین کے بعد اب جاپان میں بھی صرف کا رجحان کمزور پڑ رہا ہے۔ صارفین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے جو انقلابی نوعیت کے اقدامات مرکزی بینک کو کرنا ہیں ان سے اب تک گریز کیا جارہا ہے۔ اس کے نتیجے میں معاشی نمو کی شرح خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے۔
بینک آف جاپان پر مختلف حوالوں سے شدید دباؤ ہے۔ صارفین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے جن اقدامات کی ضرورت ہے اُن سے یکسر گریز کرتے ہوئے بینک آف جاپان کے حکام یہ ثابت کرنے پر بضد ہیں کہ نجی سطح پر صرف کا رجحان اعتدال کے ساتھ برقرار ہے۔
Comments are closed on this story.