اسٹیل ملز کی اراضی پر ایکسپورٹ زون بنانے کا فیصلہ، سندھ حکومت نے اتفاق کر لیا
سندھ حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کی زمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام کے لیے استعمال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی (اے سی) نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرانٹ/لیز کے مقصد میں تبدیلی کے لیے صوبائی کابینہ سے مطلوبہ منظوری حاصل کریں۔ وزارت صنعت و پیداوار مختص اراضی پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام پر کام شروع کرے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اسٹیل کی نجکاری 4 سال پر محیط منصوبہ تھا جس میں مختلف محکموں (نجکاری کمیشن، ٹرانزیکشن ایڈوائزرز، وزارت صنعت و پیداوار، پاکستان اسٹیل مینجمنٹ اور بورڈ) کے سیکڑوں اہلکار شامل تھے۔ اس منصوبے پر کافی وسائل خرچ کیے گئے لیکن پھر بھی یہ کوئی نتیجہ دینے میں ناکام رہا۔ بڑے پیمانے پر مالی نقصانات اور مواقع کھونے کے علاوہ اس ناکامی نے مقامی برادری اور مجموعی طور پر قوم کے حوصلے پر بھی منفی اثر ڈالا۔
نجکاری کمیشن نے اسٹیل ملز کی نجکاری میں تاخیر کی بنیادی وجہ ’خراب معاشی حالات‘ کو قرار دیا تاہم اثاثوں کی فروخت کے وقت اس کی حالت، ساختی مسائل، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ سے مکمل فروخت میں تبدیل ہونے کا فیصلہ، نجکاری کمیشن اورمشیروں کی ذمہ داری کے تصفیے اور بہت سے دیگر مسائل تھے۔ اس عمل میں خامیوں وغیرہ کا باضابطہ طور پر جائزہ لیتے ہوئے اور تبدیلیوں اور اصلاحات کے لیے سفارشات تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کے نجکاری کے منصوبوں کو زیادہ کامیابی سے انجام دیا جاسکے۔
پاکستان اسٹیل کے پاس تین بڑے ادارہ جاتی قرض دہندگان ایس ایس جی سی، حکومت پاکستان اور نیشنل بینک آف پاکستان ہیں۔ حکومت سمیت تینوں قرض دہندگان اس قرض پر کافی زیادہ شرح پر مارک اپ کر رہے ہیں۔
نتیجتا یہ قرضے پاکستان اسٹیل ملز کے خسارے میں سود کی مد میں تقریبا ہر سال تقریبا 20 ارب روپے کا اضافہ کر رہے ہیں جو کارپوریشن کے کل سالانہ خسارے کا 70 فیصد کے قریب ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 2015 میں پاکستان اسٹیل ملز بند ہونے کے اتنے سال گزرجانے کے بعد بھی یہ واجبات حل نہیں ہوئے۔ قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تصفیے تک پہنچنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ سود کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش کی گئی جس میں تمام سود کو معاف کرنے سے لے کر کم از کم 2015 میں ملز بند ہونے کی تاریخ سے اسے منجمد کرنا شامل تھا۔
پاکستان اسٹیل ملز پر اس وقت 102 ارب روپے بنیادی اور 48 ارب روپے سود کی مد میں واجب الادا ہیں، نیشنل بینک آف پاکستان پر 38 ارب روپے اصل اور 38 ارب روپے سود کی مد میں واجب الادا ہیں اور ایس ایس جی سی پر 23 ارب روپے اصل اور ایل پی ایس کی متنازع رقم واجب الادا ہے۔ ایس ایس جی سی 23 ارب روپے کی بنیادی رقم پر 40 ارب روپے ایل پی ایس مانگ رہی ہے۔
Comments are closed on this story.