Aaj News

بدھ, دسمبر 18, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

جسے جو مینڈیٹ ملا نیک نیتی سے حوالے کردینا چاہیے، شعیب شاہین

کراچی میں پیپلزپارٹی کو فارم 45 کی بنیاد پر نتائج نہیں ملے، سینیٹر وقار مہدی
شائع 12 فروری 2024 10:24pm
PTI’s last warning, Imran Khan’s big statement!| Rubaroo | Aaj News

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ جسے جو مینڈیٹ ملا نیک نیتی سے حوالے کردینا چاہیے، قوم کو ساتھ ملا کر مسائل حل کرسکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی سینیٹر وقار مہدی کا کہنا ہے کہ فارم 45 کی بنیاد پرفارم 47 بننا چاہیے، کراچی میں ہمیں فارم 45 کی بنیاد پر نتائج نہیں ملے۔ ماہر قانون احسن بھون نے کہا ہے کہ موجود حالات میں کوئی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی، کوئی بھی جماعت اعتماد کا ووٹ نہ لے سکی تو دوبارہ الیکشن کی جانب جانا ہوگا۔

آج نیوز کے پروگرام ”رو برو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ حکومت بنانے کے لیے ہمارے نمبر پورے ہیں، لیکن ہم سے سیٹیں چھین لی گئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک ٹکراؤ کا متحمل نہیں ہوسکتا، تاہم قومی حکومت کا صرف ڈرامہ ہی ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فارم 45 پر تمام ایجنٹس کے دستخط ہوتے ہیں، فارم 45 کی بنیاد پر فارم 47 جاری ہوتا ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ 9 مئی کو ایک ڈرامہ رچایا گیا، ملک کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے۔

پروگرام میں بات چیت کرتےہوئے پیپلزپارٹی سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ کسی کو کوئی اختلاف ہے تو عدالتوں سے رجوع کرسکتا ہے، ہمیں بھی نتائج پر اعتراض ہے، ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کراچی میں تاریخی ریلی نکالی، نتائج پر تحفظات پر شاہراہیں بند نہیں ہونی چاہئیں، احتجاج کے بجائے قانون کا راستہ اپنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے، احتجاج سے لوگوں میں اچھا پیغام نہیں جائے گا۔

سینٹر وقار مہدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے پوچھیں ای ایم ایس کا کیا بنا، یہ ایسے ہی ہوا جیسا آرٹی ایس بیٹھ گیا تھا، فارم 45 کی بنیاد پر فارم 47 بننا چاہیے، کراچی میں ہمیں فارم 45 کی بنیاد پرنتائج نہیں ملے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں میں رابطے ہوتے ہیں، ملک اور قوم کے لیے پیپلزپارٹی بہتر فیصلے کرے گی، مشاورت سے قوم کے لیے بہتر فیصلہ کیا جائے گا۔

پیپلزپارٹی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعلی کا فیصلہ لیڈر شپ میرٹ پر کریگی، ماضی میں پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ کیلیے بہترین فیصلے کیے، سندھ میں پیپلزپارٹی کے منتخب تمام 84 نمائندے وزیراعلی بننے کے اہل ہیں۔

’کوئی بھی جماعت اعتماد کا ووٹ نہ لے سکی تو دوبارہ الیکشن کی جانب جانا ہوگا‘

آج نیوز کے پروگرام ”رو برو“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون احسن بھون نے کہا کہ 2018 کا الیکشن دیگر جماعتوں نے تحفطات کے باوجود قبول کیا، 2018 اور موجود الیکشن بہت زیادہ متنازع ہیں۔

انھوں نے کہا کہ معاملے کا حل مل جل کر کوئی قانون سازی کرکے ہی کیا جاسکتا ہے، موجود حالات میں کوئی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی، ’کوئی بھی جماعت اعتماد کا ووٹ نہ لے سکی تو دوبارہ الیکشن کی جانب جانا ہوگا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکش میں آزاد امیدواروں کی واضح برتری ہے، نتائج کی تبدیلی کا معاملہ بہت اہم ہے، تمام سیاسی جماعتیں مل کر معاملے پرکوئی فیصلہ کریں۔

احسن بھون کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اس معاملے پرلازمی آن بورڈ لینا چاہیے، سیاسی جماعتیں بار کونسلز کو ثالث مانیں تو کردار ادا کرسکتے ہیں۔

pti

Pakistan Politics

Election 2024

انتخابات 2024

GENERAL ELECTION 2024

election 2024 results