کون بنے گا صدر اور وزیراعظم ؟ پی پی نے مسلم لیگ سے تعاون کا اعلان کردیا
عام انتخابات کے نتائج کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری ہے۔ پیپلزپارٹی آنے حکومت سازی کے لیے باضابطہ رابطے میں مسلم لیگ ن سے تعاون کا اعلان کردیا۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے آج ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے بھی دوسری بار رابطہ کرکے انھیں مرکز میں حکومت سازی سے متعلق اعتماد میں لیا ہے۔
دوسری طرف پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس آج بروز پیر اسلام آباد میں ہوگا۔ آصف علی زرداری کی آج چوہدری شجاعت حسین اور مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
صدرن لیگ شہباز شریف نے بلاول ہاؤس لاہورمیں آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی، جس میں پی پی نے مسلم لیگ سے تعاون کا اعلان کیا گیا جب کہ وزارت عظمیٰ اور صدارت پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
اس اہم ملاقات میں مستقبل میں سیاسی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے ملک کو سیاسی عدم استحکام سے بچانے کا عزم کیا گیا۔ شہباز شریف نے حکومت کی تشکیل میں پیپلزپارٹی سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہعوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے
پی پی قیادت کی جانب سے کہا گیا کہ ن لیگ کی تجاویز کو پیر12 جنوری کو ہونے والےپیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کے اجلاس میں رکھیں گے۔
شہباز شریف کی قیادت میں بلاول ہاؤس جانے والے لیگی وفد میں اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان، مریم اورنگزیب اور شزا فاطمہ شامل تھے۔
دونوں جماعتوں نے عام انتخابات کے نتائج میں پارٹی پوزیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سازی سے متعلق بات چیت کی۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری سے سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بلاول ہاؤس میں ملاقات کے بعد مشترکہ علامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق قائدین کی ملاقات میں دونوں جماعتوں نے صورتحال پر مشاورت کی اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق رائے ہوگیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال اور مستقبل میں سیاسی تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملک کو سیاسی استحکام سے ہم کنار کرنے کے لئے سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ اور اس عزم کا اظہار کیا کہ سیاسی عدم استحکام سے ملک کو بچائیں گے۔
پی پی پی قیادت نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی تجاویز کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سامنے رکھیں گے۔
شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمان سے دوسرا رابطہ
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے دوسرا رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ انتخابات اور اس کے نتائج پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ شہبازشریف نے مرکز میں حکومت سازی سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیا، جب کہ سربراہ جے یو آئی نے انتخابات کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا۔
نواز شریف اور بلاول، کون ہوگا وزیراعظم اور کون بنے گا صدر؟
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حکومت سازی کیلئے ملاقاتوں اور مذاکرات کے دور جاری ہیں، جن میں اس بات پر متفق ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم کون ہوگا اور صدر مملکت کس کو بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان ملاقات کا ایک راؤنڈ ہوچکا ہے، جبکہ دیگر ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، ن لیگ ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادیوں سے بھی رابطے کر رہی ہے۔
حکومت کا حصہ بننے کیلئے آزاد امیدواروں کی جانب سے سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کون ہوگا؟ پی ٹی آئی کے کئی امیدوار سامنے آ گئے
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں ہونے والی بات چیت میں بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بنانے پر مذاکرات جاری ہیں، جبکہ نواز شریف کو صدرِ مملکت بنائے جانے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یوسف گیلانی کو اسپیکر قومی اسمبلی بنایا جاسکتا ہے۔
حکومت سازی کے اس فارمولے پر مذاکرات تاحال جاری ہیں۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج
دوسری طرف پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس آج شام 7 بجے زرداری ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اجلاس کی صدارت آصف زرداری اور بلاول بھٹو کریں گے۔
اہم بیٹھک میں انتخابات کے نتائج کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مرکزمیں حکومت سازی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔
ذرائع کے مطابق رابطوں اور ملاقاتوں کے بارے میں پارٹی قیادت اعتماد میں لےگی جب کہ سندھ میں حکومت سازی سے متعلق امور بھی زیر غور آئیں گے۔
Comments are closed on this story.