پی ٹی آئی کی ممکنہ اتحادی مجلس وحدت المسلمین این اے 37 سے کامیاب
عام انتخابات میں کرم کے حلقہ این اے 37 میں مجلس وحدت المسلمین سے تعلق رکھنے والے ایک امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارم 47 کے مطابق حامد خان کو 58 ہزار 650 ووٹ حاصل کرنے کے بعد فاتح قرار دیا گیا۔ اُن کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساجد حسین توری 54 ہزار 384 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
مجلس وحدت المسلمین کی کامیابی اس تناظر میں اہم ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ان جماعتوں میں سے ایک تھی جن کا ذکر پی ٹی آئی کے ’پلان سی‘ کے حوالے سے کیا گیا تھا۔
جنوری 2024 میں آنے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار قومی اسمبلی میں کسی دوسری جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس سے انہیں منظم ہونے اور مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اجازت ملے گی۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ 8 جنوری کو ہونے والے عام انتخابات سے صرف دو روز قبل 6 جنوری کو مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ راجہ ناصر نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی تھی۔
انتخابی قوانین نے پی ٹی آئی کا ’پلان سی‘ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کردیا
پی ٹی آئی پلان سی کی سرگوشیاں تیز، مخصوص نشستیں بھی لینے کا منصوبہ
عام انتخابات کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار قومی اسمبلی میں سب سے بڑے گروپ کے طور پر ابھرے ہیں۔
اگر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تمام اراکین مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہو جاتے ہیں تو یہ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی سیاسی جماعت بن جائے گی اور مخصوص نشستوں کی بڑی تعداد بھی اسے مل جائے گی۔
قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 اور اقلیتوں کی 10 نشستیں ہیں۔ یہ 70 نشستیں جنرل سیٹیں جیتنے والی جماعتوں میں ان کی تعداد کے اعتبار سے تقسیم ہونی ہیں۔
فی الوقت مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت ہے اور اسے ہی سب سے زیادہ مخصوص نشستیں ملیں گی۔
پلان سی پر عمل درآمد کے لیے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین کو سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ انتخابی نتائج کے اعلان کے تین دن کے اندر اندر کرنا ہوگا۔
Comments are closed on this story.