1970 کے بعد ملکی تاریخ کے 12ویں عام انتخابات
پاکستان میں 1970 کے بعد ملکی تاریخ کے 12ویں عام انتخابات کے لیے پولنگ جو ہوئی جس میں عوام نے اپنا اور ملک کا مستقبل چننے کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا۔
ملک بھر میں 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے جبکہ قومی اسمبلی کی 264 نشستوں اور صوبائی اسمبلیوں کی 591 نشستوں پر مقابلہ ہوا۔
جمہوری عمل کے لیے ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، جن میں 16 ہزار 766 انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں جبکہ 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ ڈیوٹی پر ماموررہا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے اصلی شناختی کارڈ لازمی ہے، زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ کاسٹ کیا جا سکتا ہے، ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ کے حوالے تمام سامان کی ترسیل مکمل ہوچکی ہے۔
تمام حلقوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جو ریٹرننگ افسر کے دفاتر سے جاری ہوں گے۔
عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔
ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس ،29 ہزار 985 حساس جبکہ 44 ہزار 26 پولنگ سٹیشنز نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔
انتہائی حساس قرار دیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج تعینات ہے۔
پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ اسٹیشن حساس ترین قرار دیے گئے ہیں جن پر فی پولنگ اسٹیشن 5 اہلکار تعینات ہوں گے۔
اسی طرح سندھ میں 4 ہزار 430 حساس پولنگ اسٹیشنز پر فی اسٹیشن 8 اہلکار ہوں گے۔
خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 265 حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر 9 اہلکار فی پولنگ اسٹیشن، جبکہ بلوچستان میں 1047 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں میں ہر پولنگ اسٹیشن پر 9 اہلکار ہوں گے۔
کتنی قومی اور صوبائی نشستوں پر پولنگ ہوگی؟
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور صوبائی کی 297 نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور صوبائی کی 130، خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی کی 115 جبکہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 نشستوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جن پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 7 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار 896 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 45 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 115 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 19 لاکھ 28 ہزار 119 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے ہیں اور الیکشن کے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
چار انتخابی حلقوں میں پولنگ ملتوی
چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کے باعث پولنگ ملتوی کی گئی ہے۔
پی کے 91 کوہاٹ 2 میں امیدوار عصمت اللّٰہ خٹک کے انتقال کے باعث پولنگ نہیں ہوگی جبکہ این اے 8 باجوڑ، پی کے 22 باجوڑ 4 میں امیدوار ریحان زیب کی موت پر آج پولنگ نہیں ہو گی، پی پی 266 رحیم یار خان 12 میں امیدوار اسرار حسین کے انتقال پر آج الیکشن نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ متعلقہ حلقوں میں الیکشن عام انتخابات کے بعد ہوں گے، الیکشن کے بعد ان حلقوں کے شیڈول کا اعلان ہو گا۔
کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پہلے درجے میں سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس جبکہ دوسرے درجے میں سول آرمڈ فورسز اور تیسرے درجے میں افواج پاکستان کی ہو گی۔
ووٹ اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا تاہم زائد المیعاد قومی شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔
پولنگ اسٹیشن پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
بڑے کھلاڑی کہاں سے کھڑے ہیں؟
عام انتخابات 2024 میں چار سابق وزرائے اعظم، ایک صدر سمیت اہم شخصیات اور پارٹی سربراہان حصہ لے رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف لاہور، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاہور، لاڑکانہ اور شہداد کوٹ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ڈیرہ اسماعیل خان اور پشین سے امیدوار ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 6 لوئر دیر ون سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف این اے 15 مانسہرہ اور این اے 130 لاہور سے امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 لاہور اور این اے 132 قصور سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی این اے 148 ملتان سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 شہید بے نظیر آباد سے امیدوار ہیں۔
سابق وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 52 گوجر خان سے امیدوار ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان این اے 117 لاہور جبکہ چیئرمین جہانگیر خان ترین این اے 149 ملتان اور این اے 154 لودھراں سے امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صدر الدین شاہ راشدی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 203 خیرپور، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد این اے 56، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک این اے 33 نوشہرہ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ این اے 24 چارسدہ، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر این اے 19 صوابی، مسلم لیگ (ضیاء) کے سربراہ اعجاز الحق این اے 163 بہاولنگر، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی این اے 253 اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان این اے 25 چارسدہ ٹو سے امیدوار ہیں۔
دیگر اہم امیدواروں میں پی ٹی آئی کے گوہر علی خان این اے 10 بونیر، سابق گورنر و وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان این اے 16 ایبٹ آباد، مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا کے صدر امیر مقام این اے 2 سوات اور این اے 11 شانگلہ، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان این اے 53 اور این اے 54 راولپنڈی، مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری سالک حسین این اے 64 گجرات، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی این اے 248 کراچی سنٹرل، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر جان مینگل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 خضدار، این اے 261 سہراب اور این اے 264 کوئٹہ سے امیدوار ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی این اے 263 کوئٹہ اور این اے 266 چمن سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ این اے 128 لاہور، سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف این اے 71 سیالکوٹ، مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب این اے 119 لاہور، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن این اے 246 اور این اے 250 کراچی اور تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی این اے 50 اٹک سے امیدوار ہیں۔
Comments are closed on this story.