سائنس دانوں نے گلیشیرز کا پگھلاؤ روکنے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا
ماہرین نے بتایا ہے کہ گلیشیرز کو تیزی سے پگھلنے سے روکنے کے لیے زیرِ آب پردہ لگایا جانا چاہیے۔ انٹارکٹیکا کے ایمنڈسین سی میں 100 کلومیٹر کا زیرِ آب پردہ لگاکر بہت سے علاقوں میں سیلابی کیفیت کو ٹالا جاسکتا ہے۔
سائنس ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے انٹارکٹیکا میں گلیشیرز کی برف پگھلنے کا عمل نمایاں حد تک سست کیا جاسکے گا۔ برف کو گرم پانیوں کی زد میں آنے سے بچانے کے لیے پردہ لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
عالمی درجہ حرارت بلند ہونے سے شمالی اور جنوب قطب کے علاقوں میں برف ریکارڈ تیزی سے غائب ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں سمندری سطح بلند ہوئی ہے اور موسوں کا مزاج بھی بدلا ہے۔
دنیا بھر میں ماہرین اس حوالے سے خاصے فکر مند ہیں۔ شمالی اور جنوبی قطب کی برف تیزی سے پگھلنے کے نتیجے میں دنیا بھر میں سمندر کی سطح بلند ہونے کا عمل جاری رہا تو کئی خطوں میں موسموں کا مزاج انتہائی غیر یقینی ہوجائے گا۔
سائنس دان جو پردہ لگانا چاہتے ہیں وہ ایمنڈسین سی کی تہہ سے 200 میٹر بلند ہوگی۔ اس بڑے پردے کی مدد سے انٹارکٹک ریجن کے بہت سے حصوں کی برف کو تیزی سے پگھلنے سے روکنا ممکن ہوسکے گا۔
سی بیڈ کرٹین پروجیکٹ جیو انجینیرنگ کے بڑے شاہکاروں میں شمار ہوگا۔ گلیشیرز کے ماہر جان مور کا کہنا ہے کہ یہ کوئی آسان کام نہیں۔ اس کے لیے تکنیکی طور پر بھی بہت محنت کرنا پڑے گی اور خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں :
عالمی درجہ حرارت میں اضافہ، مزید بارشوں کا خدشہ
عالمی حدت سے درختوں کے پتے ناکارہ ہونے لگے
سال کا سب سے گرم ترین دن ’انسانوں کیلئے موت کی سزا‘ قرار
جس علاقے میں یہ پردہ لگایا جانا ہے وہاں درجہ حرارت غیر معمولی رہتا ہے۔ یہ پردہ تھوائٹس اور پائن آئی لینڈ گلیشیرز کے مقابل لگایا جانا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ دونوں گلیشیر پگھل گئے تو دنیا بھر میں سمندروں کی سطح 3 میٹر تک بلند ہوجائے گی۔ یہ خدشہ عالمی درجہ حرارت کے بلند ہوتے جانے سے حقیقی خطرے کا روپ لیتا جارہا ہے۔
Comments are closed on this story.