سابق رکن قومی اسمبلی اور بیٹے کی عدم بازیابی پر سندھ ہائیکورٹ ایس ایس پی ایسٹ پر برہم
سندھ ہائی کورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی اور ان کے بیٹے کی عدم بازیابی پر ایس ایس پی ایسٹ پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ عدالت نے آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سابق رکن قومی اسمبلی نثار پنہور اور ان کے بیٹے محسن پہنور کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، ایس ایس پی ایسٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایس ایس پی ایسٹ سے استفسار کیا کہ شہریوں کو کون لے گیا ہے؟ جس پر ایس ایس پی ایسٹ نے جواب دیا کہ شہریوں کو کون لے گیا ہے مجھے نہیں پتہ وہ کون لوگ تھے۔
درخواست گزارنے مؤقف اپنایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس موبائل اور ان کے نمبر صاف نظر آرہے ہیں، نثار احمد پہنور این اے 242 سے آزاد امیدوار ہیں، محسن پہنور پی ایس 85 سے آزاد امیدوار ہیں۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ 9 جنوری کی رات ڈھائی بجے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہمارے گھر میں داخل ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار میرے والد نثار پنہور اور بھائی محسن پہنورکو اپنے ساتھ لے گئے، جس پر ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ ابھی تفتیش جاری ہے جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔
سندھ ہائیکورٹ نے نثار احمد پہنور اور محسن پہنور کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کیسا بیان دے رہے ہو؟ شہریوں کو بازیاب کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ فوٹیج میں نظر آرہا ہے کہ پولیس ان کو لے گئی ہے اور پولیس کی گاڑیوں کے نمبر بھی صاف نظر آرہے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں، آپ سے کام نہیں ہوگا ہم آئی جی کو طلب کر رہے ہیں وہ آکر جواب دیں گے، اگر شہری کی بازیابی نہ ہوئی تو آپ کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، شہری الیکشن لڑ رہے ہیں اور اسے اسی وجہ سے ہی اٹھایا گیا ہے الیکشن کے بعد خود ہی واپس کر دیا جائے گا۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے 21 فروری کو آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
Comments are closed on this story.