Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

آنے والی حکومت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے تیار رہنا چاہیے، وزیراعظم

جو بھی غیرمشروط سرینڈر کرے اسے قومی دھارے میں آنے کا موقع ملنا چاہیے، انوارالحق کاکڑ
اپ ڈیٹ 05 فروری 2024 12:59am
فوٹو ۔۔ فائل
فوٹو ۔۔ فائل

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جو بھی غیرمشروط سرینڈر کرے اسے قومی دھارے میں آنے کا موقع ملنا چاہیے، آنے والی حکومت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سیاسی تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے تھا، ملک میں جو دہشت گردی کی لہر آئی، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد جدید اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف نگراں حکومت نے اعلانیہ پوزیشن لی، فورسز نے اس چیلنج کو لیا اور وطن کی حفاظت کے لئے وہ شہادتیں بھی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ نے ابھی چلنا ہے یہ ایسی جنگ نہیں جس کا خاتمہ 9 فروری کو ہوجائے، اس لئے نئی حکومت بن جائے تو اسے اس کے لئے تیار رہنا چاہیے، دہشت گرد عناصر کو واضح طور پر کاؤنٹر کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغان حکومت کو ایک دوسرے سے جو توقعات ہیں انھیں حقیقت پر مبنی ہونا چاہیے اور اپنے اپنے اسٹریٹیجک مفادات کے مطابق ہونا چاہیے۔

سرینڈر کے بعد قومی دھارے میں آنے سے متعلق نگراں وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ بلوچ عسکریت پسند اور کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق بظاہر الگ الگ پالیسی دکھائی دیتی ہے۔ جس پر انوارالحق کاکڑ نے جواب دیا کہ جو بھی گمراہی اور غلط راستے کو ترک کرکے غیرمشروط سرینڈر کرے اسے قومی دھارے میں آنے کا موقع ملنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھانے والے کے خلاف یونیفارم پالیسی ہونی چاہیے۔ اگر کوئی ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھاتا ہے چاہے مذہب کی بنیاد پر ہو یا چاہے نسل کی بنیاد پر یا چاہے زبان کی بنیاد پر، جس جس نے بھی اسلحہ اٹھایا ان سب کا گناہ یکساں ہے اس کی تقسیم نہیں کی جاسکتی۔

خیبرپختون خوا اور بلوچستان میں ریاست کے خلاف جانے والوں سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں کا معاملہ ہی سیاسی ہے کیونکہ ’کالعدم ٹی ٹی پی کہتی ہے پاکستان خارجہ پالیسی تبدیل کرلے، اپنا طرز زندگی اور نظام سیاست تبدیل کرلیں وہ بھی سیاسی بیانیہ ہے‘۔ اسی طرح بلوچستان میں جن لوگوں نے ہتھیار اٹھائے وہ بھی سیاسی بیانیہ ہی ہے کیونکہ سیاسی مطالبات تشدد کی بنیاد پر قابل قبول نہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لوگ دعوے کرتے رہےکہ ہم سازش کررہے ہیں۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ہم الیکشن میں التواء چاہتے ہیں۔ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کو جواز بنا کر تاثر دیا جارہا تھا کہ الیکشن ملتوی کروائے جارہے ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، دیکھیں الیکشن اپنے وقت پر ہونے جارہے ہیں۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بہت ساری جمہوریتوں میں نگراں حکومتوں کا تصور ہی نہیں، پاکستان میں جمہوریت بہتری کی جانب گامزن ہے، آئندہ حکومت قانون میں موجود خامیوں کو دور کرسکتی ہے۔

Pakistan Politics

Caretaker Prime Minister Anwaar ul Haq Kakar

Election 2024

GENERAL ELECTION 2024