Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں نمٹادی گئیں

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنادیا
شائع 31 جنوری 2024 08:08pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں نمٹا دیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں نمٹا دیں۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق فردِ جرم عائد ہو چکی، ہائیکورٹ مداخلت نہیں کر سکتی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی سماعت کل جج قدرت اللّٰہ اڈیالہ جیل میں کریں گے۔

کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے، کل گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔

آج کی سماعت کا احوال

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کمپلینٹ دائر کرنے والے خاورمانیکا بھی کمرہِ عدالت میں موجود تھے۔

سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھے۔

سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کے لیے دائر کیا گیا، سیاسی مقاصد کے لیے اسکینڈ لائز کرنے کے لیے نوٹسزجاری کیے گئے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس معاملے پر پہلی کمپلینٹ کب دائرکی گئی تھی؟ جس پر سلمان اکرم نے بتایا کہ کمپلینٹ نکاح کے 5 سال اور 11 ماہ بعد نومبر 2023 میں دائرکی گئی۔

عدالت نے کہا کہ خاور مانیکا کا کیس ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبرکو طلاق دی، یکم جنوری کو نکاح ہوا تو درمیان میں 48 دن بنتے ہیں، سپریم کورٹ کا 39 دن عدت سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔

اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ شریعت کے مطابق عدت کا وقت 90 دن ہے، اگرپہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا؟ گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ 39 دن ہیں یا 90 دن؟ اس پر خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کریں گے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کون سے شوہر، پہلے یا بعد والے ہیں؟ جس پر رضوان عباسی نے کہا کہ جس کے ساتھ 28 سال رہیں وہی بتائیں گے۔

عدالت نے کہا کہ فرض کریں کہ آپ نے ثابت کردیا پھر اس میں جرم کیا ہوگا؟ جس پر خاور مانیکا کے وکیل نے جواب دیا کہ اگرنکاح بے قاعدہ قرار پائے گا تو پھر وہ خلافِ قانون ہوگا، یہ کہتے ہیں کہ اپریل2017 میں خاورمانیکا نے زبانی طلاق دی، خاورمانیکا کے پاس اگست کے شمالی علاقوں کے ٹورکی تصاویر ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی نے کیس خارج کرنے کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

Islamabad High Court

Iddat Nikah Case

Imran Khan sentencing