ایران میں پاکستانیوں پر کیا گزری، زندہ بچ جانے والوں نےسب بتادیا
ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں مسلح افراد اس کمرے میں داخل ہو کرحملہ آور ہوئے جہاں پاکستانی اضلاع لودھراں اورمظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے مزدور رہائش پذیرتھے۔
حملے میں زخمی ایک مزدور نے بتایا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 13 افراد ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر تھے اور ان میں سے اکثریت گاڑیوں کی مرمت کا کام کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد آدھی رات کو کمرے میں داخل ہوئے جب سب سو رہے تھے۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی حملہ آوروں نے کہا جو پاکستانی ہیں اُٹھ کرکھڑے ہوجائیں،انھوں نے سب سے پوچھنا شروع کر دیا۔
مزدورنے بتایاکہ ایک دو لوگوں نے کمرے سے بھاگنے کی کوشش کی مگرناکام رہےپھران پر تشدد کیا گیا۔
ایک عینی شاہد نے مزید بتایا کہ اس کے بعد حملہ آوروں کی جانب سے کمرے میں اندھادھند فائرنگ کی گئی، میں لوگوں کے درمیان موجود تھا،مجھے خوش قسمتی سے گولیاں ٹانگ اور بازو پر لگیں۔
فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آوارلوگ ایک ایک کودیکھ رہے تھے کہ کوئی زندہ تو نہیں بچا،میرے ہرطرف خون تھا،میں لاشوں کے نیچے دب چکا تھا۔
مزدورنےبتایاکہ انھیں خیال آیا کہ اگروہ مردہ بن جائےتو شاید میری جان بچ جائے۔ میں نے پوری قوت سے اپنی سانس روک لی۔ پھروہ مجھےمردہ سمجھ کرکمرے سے نکل گئے۔
اس حملے میں بچنے والے ایک دوسرے پاکستانی مزدورنے بتایا کہ وہ خوش قسمتی سے حملہ آوروں کی آمد سے قبل واش روم گیاتھا۔ جہاں باہر سے پہلے گولیاں چلنے اورپھر کچھ لوگوں کے باہرجانے کی آوازیں آئیں جس سے غیرمعمولی حالات کااندازہ ہوگیا۔
مزدورکاکہنا تھا جب وہ کمرے میں داخل ہواتو دیکھا سارا کمرہ خون میں لال ہوچکا تھا،میں خود ہوش و حواس کھوچکا تھا،مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں۔
ایسے میں شدید زخمی ایک مزدور نے کہا کہ وہ اپنا موبائل فون لے کرباہرجائے اورورکشاپ کے مالکان کوآگاہ کرے،پھرتھوڑی دیربعد کچھ لوگ بھی پہنچ گئے اوربچ جانے والوں کواسپتال پہنچایا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ روز پاکستانی قونصل خانہ زاہدان کے حکام سروان اسپتال پہنچے جہاں حکام کی تین زخمی پاکستانیوں سے ملاقات ہوئی۔تین میں سے دو زخمیوں کو جلد اسپتال سے فارغ کردیا جائے گا جبکہ ایک زخمی کا علاج جاری ہے۔
ایران میں پاکستانی سفیرمدثرٹیپو کا کہنا ہےپاکستانی حکومت زخمیوں کی مکمل مدد کرے گی،ان کی فلاح و بہبود کے لیے تمام اقدامات بھی لیے جائیں گے۔
نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نےبھی ایران سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ باہمی تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔
Comments are closed on this story.