بجلی کمپنیوں نے اپنی آمدن پر اضافی ٹیکس عوام سے وصول کرنے کی تیاری کرلی
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے اپنی آمدنی پر اضافی ٹیکس عوام سے وصول کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ لیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان کم از کم ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے تنازع چل رہا ہے۔ بجلی کمپنیاں خسارے اور دیگر معاملات کا رونا روکر اپنے لیے رعایت چاہتی ہیں۔ اس حوالے سے پاور ڈویژن سے بھی بات کی گئی ہے تاہم ایف بی آر کی طرف سے لچک نہیں دکھائی جارہی۔ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود لیسکو سمیت بجلی کمپنیوں کو کم از کم ٹیکس کے نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر معاملات درست نہ ہوسکے تو کم از کم ٹیکس کے بھگتان کے لیے بالآخر صارفین ہی کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حال ہی میں فیصلہ سنایا ہے کہ ٹیرف ڈفرنشیل سبسڈی کو مجموعی ترن اوور کا حصہ بنایا جائے۔ یہ کم از کم ٹیکس ہے۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے پاور ڈویژن کو ایک خط لکھا ہے جس میں اس سے کہا گیا کہ وزارتِ خزانہ کی مدد سے یہ مسئلہ حل کروایا جائے۔
وزارتِ خزانہ میں یہ معاملہ پہلے بھی کئی بار اٹھایا جاچکا ہے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں بھی اس پر بات پوئی ہے۔
جب کوئی بھی کمپنی خسارے یا کم منافع کے باعث نارمل انکم ٹیکس ادا نہیں کرسکتا تب کمپنی کے مجموعی ٹرن اوور (سیلز) پر کم از کم ٹیکس عائد کردیا جاتا ہے۔ لیسکو کو کئی سال سے خسارے کا سامنا ہے۔ استثنٰی کی عدم موجودگی میں کم از کم ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔
لیسکو اور ایف بی آر کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔ ایف بی آر نے کم از کم ٹیکس ادا کرنے کے لیے کئی بار نوٹس جاری کیا ہے۔ لیکسو پر کئی سال کا ٹیکس واجب الادا ہے۔
سیکشن 113 کے تحت، اگر وہ نافذ ہو تو، کسی بھی کمپنی کے مجموعی ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس نافذ ہوتا ہے۔ کارپوریٹائزیشن کے آغاز پر دیگر عوامل کے باعث ایف بی آر نے 21 فروری 2008 کو جو ایس آر او جاری کیا اس کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دی کہ کم از کم ٹیکس کی شرط پوری کرنے کے لیے مجموعی ٹرن اوور سے بجلی کی قیمتِ خرید منہا کردیں۔
ایس آر او کی موجودگی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بجلی کی مجموعی مقدار کے بجائے ڈسٹری بیوشن مارجن پر کم از کم ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہیں۔
یہ ایس آر او 2013 میں ختم ہوگیا۔ تقسیم کار کمپنیوں کی کوششوں کے باوجود توسیع نہیں کی گئی اور یوں ان کے لیے مجموعی ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس ادا کرنا لازم ہوگیا۔
انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت خام خسارے کی بنیاد پر تقسیم کار کمپنیوں کو کم از کم ٹیکس کی ادائیگی سے استثنٰی مل سکتا ہے۔ بجلی کمپنیوں نے خسارہ ظاہر کرکے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا۔ ایف بی آر کو اس طریق کار سے اختلاف تھا اس لیے اس نے لیسکو سمیت تمام بجلی کمپنیوں کے حوالے سے ایس آر او 171 جاری کیا جس میں انہیں مجموعی ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس ادا کرنے کا پابند کیا۔
سیکشن 113 کے تحت حاصل ہونے والا استثنیٰ فائنانس ایکٹ 2016 کے تحت ختم کردیا گیا۔ یوں غیر معمولی خسارے کے باوجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو کم از کم ٹیکس ادا کرنے کا پابند کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں :
لیسکو نے 19 سرکاری دفاتر اور اداروں کے کنکشنز منقطع کردیئے
کے الیکٹرک کے مالکان کی تبدیلی پر اہم بیان سامنے آگیا، شیئر ہولڈر کے دعوے مسترد
لیسکو نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو اسے اسٹے آرڈر کی شکل میں رعایت دی گئی۔ ساتھ ہی ساتھ یہ حکم بھی دیا گیا کہ جب تک معاملات طے نہ ہوجائیں تب تک کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ اس کے باوجود ایف بی آر نے کم از کم ٹیکس کی وصولی کے لیے نوٹس جاری کرنے کا سلسلہ ترک نہیں کیا۔ لیسکو کا موقف ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں کم از کم ٹیکس کی شرح متعین نہیں کی گئی۔ ایسے میں بجلی کمپنیاں 1.25 فیصد کی شرح سے کم از کم ٹیکس ادا کرنے کی پابند ٹھہرتی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے سبسڈی کو ٹرن اوور کا حصہ بنائے جانے کی صورت میں 2008 سے اب تک کے لیے اچھا خاصا ٹیکس واجب الادا ٹھہرتا ہے۔ اگر یہ ٹیکس ادا کرنے پر بجلی کمپنیوں کو مجبور ہونا پڑا تو ٹیرف بڑھانے کے حوالے سے دباؤ بڑھے گا اور یوں اضافی بوجھ صارفین کو جھیلنا پڑے گا۔ کسی بھی نئے ٹیکس یا لیوی کی رقم کو آخرکار حتمی صارفین تک منتقل کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.