سائفر کیس: وکلاء صفائی کا گواہان پر جرح کا حق ختم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج سائفر کیس میں وکلاء صفائی کے پیش نہ ہونے پر برہم ہوگئے، جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے وکلاء صفائی کا گواہان پر جرح کا حق ختم کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ملزمان کے وکلاء سلمان اکرم راجہ، سکندر ذوالقرنین، علی بخاری عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ ملزمان کے وکلاء کے معاونین قمر عنایت اور خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے، اس کے علاوہ استغاثہ کے وکیل راجہ رضوان عباسی، ذوالفقار عباس نقوی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزمان کے مرکزی وکلاء کی عدم پیشی کے باعث گواہان پر جرح نہ ہوسکی، عدالت کی جانب سے مرکزی وکلاء صفائی کو پیش ہونے کے لیے 2 بار مہلت بھی دی گئی۔
ملزمان کے وکلاء سلمان صفدر، سکندر ذوالقرنین اور علی بخاری مہلت کے باوجود عدالت پیش نہ ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کے سینئر وکلاء کہاں ہیں، جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے نے بتایا کہ اگر وکلاء صفائی روز نہیں آئیں گے، التوا لیں گے تو ہمیں کس بات کی سزا ہے کہ روزانہ صبح صبح آ جائیں؟ بعض گواہان جراح کے لیے دبئی سے آ کر پاکستان بیٹھے ہوئے ہیں، روزانہ عدالت پیش ہوتے ہیں، آج بھی التوا کی درخواست دائر کر رہے ہیں، پتہ نہیں سینئر کونسل کب آئیں گے، وکلاء صفائی جرح کرنے سے کتراتے ہیں، تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔
ملزمان کی جانب سے معاون وکیل نے کہا کہ سکندر ذوالقرنین کے دانت کی سرجری ہے اور ایسا نہیں کہ ہم جان بوجھ کر التوا مانگ رہے ہیں۔
اس موقع پر فاضل جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ آپ 3 مرتبہ پہلے بھی التواء لے چکے کوئی ایک وکیل تو آج حاضر ہوتا، یہ سارے سرکاری ملازمین ہیں، کچھ بیرون ملک سے جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ میں بطور جج صبح 9 بجے کا آیا بیٹھا ہوں، اب بہت ہو گیا، ملزمان خود بھی جرح کر سکتے ہیں، ملزمان نے فیملی سے ملاقات اور وکلاء سے مشاورت کے لیے وقت مانگا، عدالت نے دیا، وکلا صفائی نے جراح کے لیے التواء مانگا، عدالت نے وہ بھی دیا۔
عدالت نے معاون وکلاء صفائی سے استفسار کیا کہ اب آپ ایک لمبی تاریخ لینا چاہتے ہیں، کس بنیاد پر دیں؟ روز صبح میڈیا، پبلک اور پراسیکیوشن آ جاتی ہے، آپ دیر سے آتے ہیں، سب آپ کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذلفقار عباس نقوی نے کہا عدالت اپنے آرڈر میں پہلے بھی تحریر کراچکی ہے کہ وکلاء صفائی جرح سے گریز کر رہے ہیں، ملزمان کے بیانات پر 16 جنوری سے جرح شروع ہونی تھی، یو اے ای سے سفیر جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں وکلاء صفائی لاہور اور اسلام اباد سے نہیں آئے، یسی صورتحال میں عدالت سے استدعا ہے کہ وکلاء صفائی کا ملزمان سے جرح کا حق ختم کیا جائے۔
فاضل جج نے وکلاء صفائی کے معاونین کو ہدایت کی کہ آپ ساڑھے 12 بجے تک وکلا کو بلائیں، نہیں تو قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھائیں گے، آپ عدالت کا آخری فیصلہ بھی پڑھ لیں، جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ وکلاء جان بوجھ کر معاملہ لٹکا رہے ہیں، آپ قانون کے مطابق فیصلہ کریں، گواہ روزانہ یہاں موجود ہوتے ہیں۔
جونئیر وکیل صفائی خالد یوسف نے کہا کہ عدالت میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کا ٹرائل جاری ہے اور ہمیں ابھی تک جرح کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ساتھی وکیل جس جوش سے بات کر رہے ہیں اسی جوش کے ساتھ گواہان پر جرح بھی کر لیں،
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے پراسیکیوٹرز کی جانب سے وکلاء صفائی کے گواہان پر جرح کرنے کا حق ختم کرکے کیس کی کارروائی آگے بڑھانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
سماعت کے موقع پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے جب کہ عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی، بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خانم اور نورین خانم بھی اڈیالہ جیل پہنچیں۔ ان کے علاوہ شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھیں۔
مزید پڑھیں
سائفرجیل ٹرائل کالعدم قراردینے کا فیصلہ سُپریم کورٹ میں چیلنج
عمران کا جیل ٹرائل کالعدم قرار، دوبارہ کس طرح شروع کیا جاسکتا ہے؟
Comments are closed on this story.