Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بونیر سے پہلی خاتون ہندو امیدوارسویرا پرکاش اپنے خلاف غلط زبان کے استعمال پر پریشان

سویرا پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑیں گی
اپ ڈیٹ 26 جنوری 2024 11:58am
تصویر: سویرا پرکاش/ایکس ہینڈل
تصویر: سویرا پرکاش/ایکس ہینڈل

عام انتخابات 2024 کے لیے خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر سے جنرل نشست پر الیکشن لڑنے والی ڈاکٹر سویرا پرکاش نے اپنے لیے نامناسب تبصرے نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

سویرا پرکاش پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑیں گی۔ 25 سالہ ڈاکٹر نے پی کے 25 بونیر اور صوبائی و قومی اقلیتی نشستوں کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔

ڈاکٹر سویرا پرکاش نے سوشل میڈیا پر اپنی سپورٹ کا سہرا بونیر میں اپنے حامیوں کو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کے سافٹ امیج کو فروغ دینے کی اجتماعی کوشش ہے، لیکن کچھ لوگوں کے برے تبصرے اسے برباد کر سکتے ہیں۔

سہیل نور خان نامی صارف کی جانب سے شیئر کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں سویرا نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کے روز اپ لوڈ کی گئی 4 منٹ کی اس ویڈیو کو 40 ہزار سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:

سویرا پرکاش سے قبل 2018 کا الیکشن لڑنے والی سُنیتا پرمار اب کہاں ہیں؟

پہلی ہندو خاتون امیدوار: ’بونیر کے عوام نے سویرا پرکاش کیلئے مثبت ردعمل ظاہر کیا‘

’بونیر کی بیٹی‘ کا نام ملا، تمام سیاسی جماعتیں حمایت کر رہی ہیں ، ڈاکٹر سویرا

پشتو میں بات کرنے کے باعث آج نیوز نے خیبر پختونخوا میں اپنے ایک نامہ نگار شہاب الدین سے سویرا کی کہی باتوں کا ترجمہ کروایا۔

بونیر کی بیٹی کہلانے والی 25 سالہ سویرا اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایکس پر اپنی انتخابی مہم کی تصاویراورویڈیوز شیئرکرتی رہتی ہیں۔

اپنی حالیہ مختصر ویڈیو میں سویرا نے ایک شکوہ کیا کہ فیس بک پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز کو بہت زیادہ سپورٹ کے علاوہ کچھ بہودہ کمنٹس ملتے ہیں، نامناسب الفاظ کے علاوہ چند تبصروں میں تو واضح طور پر گالیاں لکھی گئی ہوتی ہیں۔

خاتون امیدوارنے اپنے ناقدین کو یاد دلایا کہ وہ غیر مسلم ہونے کے ساتھ ساتھ پختون بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں کی سخت محنت کا معترف ہوتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ وہ خواتین کا احترام کریں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ خیبر پختونخوا، بونیر اور پختون قوم کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ آپ لوگوں کا ایک کمنٹ اس امیج کو خراب کر سکتا ہے۔

سویرا پرکاش کے مطابق ’میں تو اپنی طرف سے نظر انداز کردیتی ہوں۔ مجھے جو سپورٹ مل رہی ہے وہ میرے لیے بہت زیادہ ضروری ہے۔ لیکن پوری دنیا یہ دیکھتی ہے اور جو کوشش ہم نے کی ہے وہ خراب ہوجائے گی۔ آپ سے درخواست ہے کہ ایسے کمنٹس سے گریز کرتے ہوئے مثبت سوچ پیدا کریں۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ میری کسی سیاسی جماعت کے ساتھ جنگ نہیں۔ میری جنگ ہمیں درپیش مسائل کے ساتھ ہیں۔ میں یہاں بونیر میں پلی بڑھی ہوئی ہوں مجھے یہاں کے ہر مسئلے کے بارے میں علم ہے۔ بحثیت ڈاکٹر میں نے ہسپتالوں کے اندر کے مسائل دیکھے، یہاں کی خواتین کی بہت سارے مسائل ہیں جو کہ وہ اپنے مردوں کو نہیں بتا سکتیں، میں انہی کے حل کیلئے لیے نکلی ہوں۔’

سویرانے مزید کہا کہ اُن کا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہے، وہ اپنے پیشے میں بہت آگے جاسکتی ہیں لیکن وہ چھوڑ کر سیاست میں اپنے لیے نیکیاں کمانے آئی ہیں۔

پشاور سے 156.7 کلومیٹر کے فاصلے پرخیبرپختونخواہ بونیر مسلم اکثریتی علاقہ ہی ہے، تاہم قیام پاکستان کے پہلے سے ہندو اور سکھ اقلیتیں بھی یہاں کے مخلتف علاقوں میں رہائش پذیرہیں۔

ایم بی بی ایس کے بعد ہاؤس جاب سے فارغ ہوکرسویرا ان دنوں لاہور میں اکیڈمی جوائن کرکے سی ایس ایس کی تیاری کررہی ہیں۔

سویرا کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش پی ڈی ایف کے سابق صدراقور پی پی رہنما تھے۔

خیبر پختونخوا

kp

Buner

Election 2024

Dr Saveera Parkash

SAVEERA PARKASH