کراچی میں خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دینے میں مذہبی سیاسی جماعتیں ناکام
عام انتخابات میں جنرل نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹس خواتین امیدواروں کو دینے کی شرط نے سیاسی جماعتوں کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔
سیاسی جماعتیں خواتین کے حقوق کی دعوے دار تو ہیں لیکن 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کراچی میں خواتین کی نمائندگی کے حوالے سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی۔
جماعت اسلامی اور تحریک لبیک نے کسی خاتون کو ٹکٹ جاری نہیں کیاہے۔
جماعت اسلامی کا شعبہ خواتین خاصا فعال مانا جاتا ہے لیکن کسی خاتون امیدوار کو انتخابی میدان میں نہیں اتارا گیا۔
جے یوآئی نے ایک خاتون امیدوار کو ٹکٹ جاری کیا ہے مگر وہ اپنی انتخابی مہم شروع نہیں کر سکیں۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یوآئی کی جانب سے خواتین کو ایسے حلقوں پر امیدوار بنایا گیا ہے جہاں ان کی جیت کے امکانات کم ہیں۔
ایم کیوایم نے کی جانب سے 3 خواتین کو ٹکٹس جاری کیے گئے جن میں این اے 229 سے فوزیہ حمید، اور این اے 232 سے آسیہ اسحاق نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے 5 خواتین کو ٹکٹ جاری کیے ہیں جن میں شاہدہ رحمانی اور شمیم ممتاز اپنے حلقوں میں ووٹرز سے رابطے بڑھانے میں خاصی سرگرم ہیں۔
مسلم لیگ نے کراچی میں خواتین کو سب سے زیادہ 9 ٹکٹس جاری کیے مگر اس کے لیے ایسے حلقوں کا انتخاب کیا جہاں پارٹی کا کوئی خاص اثرورسوخ نظر نہیں آتا۔
Comments are closed on this story.