Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

جج کا شہریار آفریدی کے ایم پی او پر توہین عدالت کیس دوسری جگہ منتقل کرنے سے انکار

جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ پر برہم
شائع 23 جنوری 2024 10:41am

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہریارآفریدی کے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی آپریشنز اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر راولپنڈی پر برہم ہوگئے۔

عدالتی حکم پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟

ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے جواب دیا کہ ریکارڈ کیپر چھٹی پر تھا اس لیے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ تو آپ خود ریکارڈ لے آتے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے اور اس پرعملدرآمد نہ ہو، اسلام آباد والے بھگت رہے ہیں کیا آپ بھی بھگتنا چاہتے ہیں؟

جسٹس بار ستار نے ہدایت کی کہ یقینی بنائیں عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو، اسی لیے ہائیکورٹس یہاں بیٹھی ہیں۔

اس کے بعد ایڈوکیٹ قیصر امام نے ایم پی او ریکارڈ عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔

ڈپٹی کمشنر کے وکیل نے دوران سماعت کہا کہ پراسیکیوٹر نے عدالت میں جو ریکارڈ پیش کیا اس کی کاپی ہمارے پاس نہیں۔

ایس ایس پی کے وکیل نے بھی کہا کہ میری جانب سے بھی اعتراض ہے جو عدالت کے سامنے رکھنا ہے۔

جس پر جسٹس بابر ساتر نے کہا کہ اس عدالت کی کارروائی میں یہ تکنیکی چیزیں نہیں ہوں گی۔

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کیس دوسری عدالت کو منتقل کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پراسکیوٹر نے جو دستاویزات پیش کیں وہ ہمیں فراہم نہیں کی گئیں، یہ دستاویزات ہمیں پہلے سے فراہم کی جانی چاہیے تھیں۔

وکیل ایس پی سٹی نے کہا کہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ پراسیکیوٹر خود گواہ کا ریکارڈ پیش کرے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ کرمنل ٹرائل نہیں ہے، اس میں کوئی پرائیویٹ ڈاکیومنٹ نہیں ہے، سارا سرکاری ریکارڈ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کوئی تکنیکی معاملات میں نہیں جائیںگے، ہم آپ کے اعتراضات سنیں گے۔

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم اس حوالے سے باقاعدہ درخواست نہیں دینا چاہتے لیکن یہ ہماری استدعا ہے۔

ایس ایس پی جمیل ظفر کے وکیل ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کیس دوسری عدالت کو ٹرانسفر کرنے کی استدعا کردی۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ ایک سادہ سا کیس ہے، رول آف لا کا معاملہ ہے، اس کیس کو کسی اور جج کو ٹرانسفر نہیں کر رہے، آپ دلائل دیں، اگر ان کے ایم پی او آرڈرز ٹھیک تھے تو فیصلہ آجائے گا، انہوں نے کئی دن تک اس ملک کے شہریوں کو جیل میں رکھا ہے، عدالتی آرڈرز موجود ہیں ان کا کوئی ایم پی او آرڈر برقرار نہیں رہا۔

ایس ایس پی سٹی کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں ڈیوٹی کررہے ہوتے ہیں، ان پر بھی کئی قسم کے دباؤ ہوتے ہیں۔

جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم اب یہ کہیں کہ پولیس آفیسر اور دیگر کسی گریٹ گیم میں مہرے بن جائیں؟

جس پر وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے عدالت ایک مخصوص ذہن کے ساتھ کارروائی چلا رہی ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ نے اعتراضات اٹھائے تو ہم نے نوٹ کرادیے، یہ آپ کے مؤکل کی چوائس نہیں ہے، میں ایسا نہیں کروں گا، آپ نے جسے مرضی درخواست دینی ہے دے دیں۔

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ اس عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی سے متعلق اپنا مائنڈ ڈسکلوز کردیا ہے۔

جس پر جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ میرا اس کیس میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے، جب ہائیکورٹ کے فیصلوں پرعملدرآمد نہیں ہوگا توپھرکیا ہوگا۔

عدالت نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے 67 ایم پی او آرڈر جاری کیے اور لوگوں کو شُبے کی بنیاد پر بند کیے رکھا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم نے بھی حلف اٹھا رکھا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ جو لوگ جیل میں رہے اُن کا ازالہ کون کرے گا؟

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا، آپ میری ججمنٹ کوچیلنج کرلیجیے گا۔

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ آپ چھٹیوں سے واپس آجائیں اس کے بعد کیس کو روزانہ کی بنیاد پر رکھ لیں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آج ریکارڈ عدالت میں پیش ہوچکا ہے، اس کو تو حصہ بنانے دیں۔

جس پر شاہ خاور نے کہا کہ ہاں اس پرآج بے شک سماعت کرلیں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں بھی آج فیصلہ سنانے والا نہیں تھا، شہادتیں ریکارڈ کرلیتے ہیں پھر تمام کاپیاں فراہم کردیں گے، شہادتیں مکمل ہونے کے بعد سماعت انتخابات کے بعد کرلیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

Islamabad High Court

3 MPO

Sheheryar Afridi