ایرانی ہتھیاروں کے ذخیرے پر چھاپے میں 2 امریکی نیوی سیلز کمانڈوز ہلاک
یمن کے حوثی باغیوں کو ملنے والے ایرانی ہتھیاروں کو قبضے میں لینے کے آپریشن کے دوران لاپتہ امریکی بحریہ کے دو اہلکاروں کو 10 دن کی تلاش میں ناکامی کے بعد مردہ قرار دے دیا گیا ۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق سمندرمیں گم ہونے والے دو سیلز 11 جنوری کے آپریشن میں ملوث تھے، جس میں ایلیٹ اسپیشل آپریشنز کے اہلکاروں نے صومالیہ کے ساحل کے قریب کشتی میں سوار ہوکر ایران میں بنائے گئے میزائل کے اجزاء قبضے میں لیے۔
سینٹ کام نے اتوار کے روز جاری بیان میں کہا، ’ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ 10 دن کی مکمل تلاش کے بعد ہمارے 2 لاپتہ امریکی نیوی سیلز کا پتہ نہیں چل سکا ہے اور انہیں مردہ قرار دیا جاتا ہے۔‘
اس سے قبل امریکی فوج نے کہا تھا کہ یہ سیلز اس وقت ہلاک ہوئے جب اس کی بحری افواج صومالیہ کے ساحل کے قریب ایک کشتی کے جھنڈے کی تصدیق کر رہی تھیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یو ایس ایس لیوس پلر پر مبنی کمانڈوز نے ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد سے رات کے وقت ’پیچیدہ‘ بورڈنگ کی اور ایرانی ساختہ بیلسٹک اور کروز میزائل کے اجزاء قبضے میں لیے۔
اس سے قبل امریکی رپورٹوں میں دفاعی حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ سیلز چھوٹی اسپیشل آپریشنز لڑاکا کشتیوں کے ذریعے اس مقام تک پہنچے تھے۔
رات 8 بجے،جب وہ گہرے سمندر میں 8 فٹ (2.4 میٹر) اونچی لہروں کے ساتھ کشتی پر سوارہو رہے تھے، ایک سیل کمانڈو کو ایک اونچی لہر نے سمندر میں گرا دیا اور دوسرا اس طرح کے واقعے کے پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے ڈوب گیا۔
یمن کی حوثی ملیشیا حملے روکنے سے انکاری، علاقائی کشیدگی بڑھنے کا خدشہ
حوثی باغیوں نے نومبر میںبحیرہ احمر میں ان بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ ان کا تعلق اسرائیل سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں کیے گئے ہیں، جہاں اسرائیلی افواج حماس کے ساتھ جنگ کر رہی ہیں۔
امریکا اور برطانیہ نے رواں ماہ کے اوائل میں حوثی باغیوں کے درجنوں ٹھکانوں پر حملے کیے تھے اور اس کے بعد سے امریکی افواج نے متعدد ایسے میزائل داغے ہیں جن کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ سویلین اور فوجی جہازوں دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔
امریکی اور برطانوی مفادات کو جائز ہدف قرار دینے والے حوثیوں نے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.