سیکورٹی اہلکار ووٹرز سے شناخت مانگیں گے نہ انتخابی مواد تحویل میں لے سکیں گے، ضابطہ اخلاق
عام انتخابات 2024 کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا، جس کے مطابق سیکورٹی اہلکار ووٹرز سے شناخت مانگیں گے نہ انتخابی مواد تحویل میں لے سکیں گے، پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے لیے الگ ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابات کے روز سیکیورٹی پر مامور اہلکار انتخابات کے پر امن انعقاد میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے جبکہ تمام پولنگ اسٹیشنز کے باہر سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے دوران پرنٹنگ کارپوریشنز کی سیکیورٹی کے لیے اہلکار تعینات کیے جائیں گے، بیلٹ پیپرز کی ریٹرننگ افسران تک ترسیل پر بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے پولنگ اسٹیشنز تک بیلیٹ پیپرز کی ترسیل بھی سیکیورٹی کی نگرانی میں ہوگی جبکہ انتخابی مواد کی ترسیل، پولنگ، گنتی اور نتائج مرتب ہونے تک سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔
ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ پولنگ کے دوران پولنگ اسٹیشن میں قیام امن کی ذمہ داری پریزائڈنگ افسر کی سربراہی میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہوگی جبکہ سیکیورٹی اہلکار انتخابی عمل کے دوران غیر جانبدار رہیں گے، سیکیورٹی اہلکار کسی جماعت یا امیدوار کے حق یا مخالفت میں کام نہیں کرے گا۔
ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکار کسی ووٹر سے اس کی شناخت کا ثبوت نہیں مانگے گا، کسی ووٹر کے پولنگ اسٹیشن میں داخلے کے حق کو سلب نہیں کیا جا سکتا، سیکیورٹی اہلکار کسی صورت پولنگ عملے کے فرائض انجام نہیں دے سکتا، کوئی سیکیورٹی اہلکار انتخابی مواد کو اپنی تحویل میں نہیں لے سکتا جبکہ پریزائڈنگ افسر کی ہدایت کے بغیر اہلکار کسی شخص کو پولنگ اسٹیشن سے گرفتار بھی نہیں کر سکتا۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اہلکار کسی بھی واقعے پر پریزائڈنگ افسر کی ہدایت کے بغیر کارروائی نہیں کرسکتا، سیکیورٹی اہلکار کسی امیدوار، پولنگ ایجنٹ، مبصر یا میڈیا سے بحث نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں متحرک
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں متحرک ہوگئی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پی بی 7 کے امیدوار نورمحمد دمڑ پر جرمانہ عائد کردیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق نور محمد دمڑ پر 40 ہزار، پی کے 58 کے امیدوار ذولفقار خان پر 25 ہزار، پی کے 54 کے امیدوار گوہر علی شاہ پر 10 ہزار اور پی کے61 مردان کے امیدوار جمشید خان پر بھی 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
مانیٹرنگ ٹیموں کی ممنوعہ تشہیری مواد ہٹانے کی کارروائی تیز کردی۔
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر سوات نے متعلقہ امیدوار کو 20 ہزار جرمانہ کرتے ہوئے مختلف امیدواروں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کردیے۔
مزید پڑھیں
10 ہزار امیدوار الیکشن کی دوڑ سے باہر، حتمی تعداد سامنے آگئی
ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 266 میں سے کتنی جنرل نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کیا؟
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کی مختلف ضلعوں میں انتخابی امیدواروں کے ساتھ میٹنگز بھی منعقد ہوگی، کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری کاروائی عمل میں لائی جا ئے گی۔
الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات کے مطابق ضابطہ اخلا ق پرعمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
Comments are closed on this story.