Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

شاہراہ قراقرم کے ساتھ 8 قومی نشستیں مسلم لیگ (ن) کا امتحان

کچھ حلقوں میں لیگی حکمت عملی پر تنقید، خیبرپختونخوا سے جیتنا نواز شریف کیلئے ضروری ہے، سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ
شائع 14 جنوری 2024 10:51pm
راولپینڈی میں انتخابی بینرز۔ تصویر اے ایف پی
راولپینڈی میں انتخابی بینرز۔ تصویر اے ایف پی

مسلم لیگ(ن) کے سربراہ نواز شریف کے مخالفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں وزیراعظم بنانے پر تلی ہے تاہم غیرملکی مبصرین کا خیال ہے کہ ن لیگ کے لیے انتخابی میدان اتنا آسان نہیں ہوگا۔ سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے ایک زمینی جائزے کے بعد شاہراہ قراقرم کے ساتھ واقع اضلاع میں نواز لیگ کی ممکنہ جیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

یہ جائزہ ایک ہفتے قبل لیا گیا تھا اور نواز لیگ نے ٹکٹوں کا اعلان بعد میں کیا جس میں ایک آدھ حلقے میں بظاہر پارٹی کارکنوں کے خدشات کا ازالہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

تاہم ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے جو نکات اٹھائے وہ اہم ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے صحافی ٹام حسین نے شاہراہ قراقرم کے ساتھ واقع خیبرپختونخوا کے اضلاع کی انتخابی صورتحال پر ایک مضمون تحریر کیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ کیا نواز شریف ان اٹھ حلقوں کا کنٹرول پی ٹی ائی سے واپس چھین پائیں گے۔

یہ 8 حلقے این اے 11 سے لے کر این اے 18 تک شانگلہ، کوہستان، بٹ گرام مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ہری پور میں ہیں۔ جہاں غیرملکی صحافی کے بقول پچھلے ہفتے تک ایسی کوئی انتخابی گہما گہمی نہیں تھی جو ماضی میں یہاں دیکھی جاتی تھی۔

ٹام حسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم بننے کے لیے نواز شریف کو خیبر پختون خواہ سے نشستیں لازمی طور پر جیتنا ہوں گی۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے صحافی کا کہنا ہے کہ پچھلے پیر تک نواز شریف کو الیکشن لڑنے کی اجازت تک نہیں تھی مسلم لیگ نون اسٹیبلشمنٹ کے ارادوں کے حوالے سے عدم اعتمادی کا شکار تھی اور اس نے اپنے امیدواروں کا اعلان بدھ کی شب تک نہیں کیا تھا۔

مانسہرہ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے صحافی نے لکھا یہاں پر (این اے 15 سے) 2018 میں اعظم سواتی جیتے تھے جن کی جیت کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت شامل تھی جبکہ اس سے پہلے اس حلقے سے مسلم لیگ نون کے کیپٹن صفدر جیتے تھے۔

کیپٹن صفدر کے حوالے سے ٹام حسین نے کہا کہ انہوں نے یہاں پر ترقیاتی کام کرائے اور روایتی سیاستدان نو کی اجارہ داری ختم کی۔ تاہم کیپٹن صفدر کا بڑھتا ہوا کردار پرانے سے سیاست دانوں سردار مہتاب عباسی اور سردار محمد یوسف کو پسند نہیں آیا۔ بالخصوص صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو منتخب کرنے میں ان کی مداخلت سے یہ پرانے رہنما نالاں ہیں۔

یاد رہے کہ سردار مہتاب عباسی طویل رفاقت کے بعد ن لیگ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

شانگلہ کے حوالے سے ٹام حسین نے لکھا کہ یہاں پر مسلم لیگ نون کے امیر مقام کا پی ٹی آئی کے شوکت علی یوسف زئی سے سخت مقابلہ ہے۔

ٹام حسین کا کہنا تھا کہ جس طرح مانسہرہ میں کیپٹن صفدر کے کردار سے مسلم لیگ نون کے پرانے سیاستدان نالاں ہیں اسی طرح امیر مقام کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی سلیکشن پر پرانے سیاسی کارکنوں کو تشویش ہے۔

البتہ سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے نمائندے نے ہری پور سے عمر ایوب کے مقابلے پر لیگی امیدوار بابر نواز خان کے بارے میں لکھا کہ ان کے جیتنے کے امکانات ہیں۔

ن لیگ کی حکمت عملی

مسلم لیگ(ن) نے خیبرپختونخوا کے لیے ٹکٹوں کا اعلان ٹام حسین کے اس جائزے کے بعد کیا۔

این اے 11 شانگلہ سے امیر مقام کو ہی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ انہیں این اے 2 سوات سے بھی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ امیر مقام کو صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 5 سے بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے سعید فردین خان کے نام ٹکٹ کا اعلان کیا ہے۔

این اے 12 کوہستان کے حوالے سے ٹام حسین کا کہنا ہے کہ یہاں سے یا تو قبائلی ملک جیتتے ہیں یا پھر ان کے لائے گئے نمائندے جو عام طور پر آزاد الیکشن لڑتے ہیں اور یہ مسلم لیگ (ن) کے لیے اچھا نہیں۔

اس حلقے میں پی ٹی ائی کے رہنما اورنگزیب کچھ مہینے پہلے تک فعال تھے لیکن پی ٹی آئی نے تاج محمد کو ٹکٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

این اے 13 بٹ گرام میں بھی اسی طرح کی صورت حال ہے۔ یہاں پی ٹی آئی نے نواز خان کو ٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے جو پہلے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور اب آزاد حیثیت میں لڑیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے صوبائی امیدوار نوابزادہ ولی خان کی جے یو آئی میں شمولیت کے بعد یہاں کیپٹن صفدر کے حوالے سے سوالات پھر اٹھائے جا رہے ہیں۔ کیپٹن صفدر چند روز قبل بٹ گرام کے دورے پر بھی پہنچے۔ اس حلقے سے ایک مضبوط امیدوار جے یو آئی کے قاری محمد یوسف ہیں۔

این اے 14 مانسہرہ سے سردار محمد یوسف کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس طرح بظاہر نواز لیگ نے پرانے سیاستدانوں کو ساتھ رکھنے پر توجہ دی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران سلیم کو میدان میں اتارا گیا ہے

این اے 15 سے خود میاں نواز شریف امیدوار ہیں۔ ان کے مقابلے پر پہلے اعظم سواتی آنا چاہتے تھے جن کے کاغذات مسترد ہوگئے۔ اگرچہ ٹام حسین کے بقول مسترد نہ بھی ہوتے تو قومی رہنما کے طور پر نواز شریف کی جیت یقینی تھی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اب گستاسف خان یہاں امیدوار ہیں۔

این اے16 ایبٹ آباد سے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نواز لیگ کے امیدوار ہیں۔ جن کے سامنے تحریک انصاف سے علی اصغر خان ہیں۔

این اے 17 ایبٹ آباد دو سے مہابت خان نواز لیگ کے امیدوار ہیں جب کہ ان کے سامنے تحریک انصاف کے علی خان جدون ہیں۔

این اے 18 سے تحریک انصاف کے عمر ایوب خان کے مقابلے پر مسلم لیگ (ن) کے پرانے امیدوار بابر نواز خان ہیں۔

PMLN

Election 2024