Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

عدالت نے سائفر کیس کے ٹرائل کی 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کالعدم قراردے کر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا
شائع 11 جنوری 2024 07:42pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 صفحات کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا 14 دسمبر کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے ٹرائل کی 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کالعدم قراردے کر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جبکہ تحریری حکم نامہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جاری کیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ 14 دسمبر کو ٹرائل کورٹ نے استغاثہ کی درخواست پر ٹرائل ان کیمرہ قرار دیا تھا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے 14 دسمبر کے حکم نامے کو چیلنج کیا گیا تھا، اٹارنی جنرل سے تسلیم کر لیا کہ ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا حکم نامہ قانون سے متصادم تھا۔

حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے حکم نامے کو کالعدم قرار دینے پر اعتراض نہیں اور نہ ہی استغاثہ کی ان کیمرہ کارروائی کے لیے درخواست دائر کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔

تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ 21 دسمبر کے بعد اوپن کورٹ میں بیانات ریکارڈ کیے گئے، رضوان عباسی نے استدعا کی کہ 21 دسمبر کے بعد کی کارروائی کو برقرار رکھا جائے۔

عدالتی حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے کسی بھی مرحلے پر 14 دسمبر کے حکم نامے کو واپس نہیں لیا نہ ہی نظرثانی کی، ٹرائل کورٹ نے عدالت کو ان کیمرہ قرار دیکر دوبارہ اوپن ٹرائل کا حکم جاری نہیں کیا۔

حکم نامے کے مطابق پراسیکیوٹر کی 21 دسمبر کے بعد کی کاروائی برقرار رکھنے کی استدعا منظور نہیں کی جاسکتی، بانی پی ٹی آئی کی 14 دسمبر کے حکم نامے کے خلاف درخواست منظور کی جاتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ سائفر کیس کے ٹرائل کی 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

قبل ازیں جمعرات کو اٹارنی جنرل کی جانب سے ان کیمرا کارروائی از سر نو کرنے کی یقین دہانی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کے خلاف حکمِ امتناع واپس لیتے ہوئے گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کا حکم دیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کے اِن کیمرا ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جہاں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو سائفر کیس کی ان کیمرا کارروائی کو از سر نو دہرانے کی یقین دہانی کرائی۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ استغاثہ 13 گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہے، اس اہم پیش رفت کے بعد عدالت نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کا حکم واپس لیتے ہوئے گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں

سائفر کیس: اعظم خان اور اسد مجید سمیت اہم گواہوں کے بیان قلمبند

عمران، قریشی کی رہائی اصلی انتخابات کو یقینی بنائے گی، ضمانت کا تفصیلی فیصلہ

Islamabad High Court

Cypher

justice miangul hassan aurangzeb

Cypher Investigations

cypher case Imran Khan

Cypher case