بحری جہازوں پر حوثی حملوں کیخلاف قرارداد سے چین، روس غیرحاضر
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے روس اور چین کی مخالفت کے باوجود ایک قرارداد منظور کی ہے۔
قرارداد میں حوثیوں سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ 19 نومبر کو عملے کے 25 افراد کے ہمراہ قبضے میں لیا جانے والا جاپانی گاڑیوں سے لدا جہاز گلیکسی لیڈرچھوڑ دیں، جس کا تعلق ایک اسرائیلی تاجر سے ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے حوثیوں نے جہازوں پر 26 حملے کیے ہیں جس کی وجہ سے شپنگ کمپنیوں کو راستہ بدلنا پڑا، جنوبی افریقہ کے کیپ آف گڈ ہوپ کی طرف رخ موڑنے سے سفری اوقات اور لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
بدھ کے روز امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے مزید حملوں سے مغربی ممالک کی جانب سے جوابی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کے روز امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے داغے گئے 21 ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرائے جانے کے بعد کیا۔
برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس کے مطابق برطانیہ، اس کے مغربی اتحادی اور سعودی عرب اس بات پر متفق ہیں کہ جنوبی بحیرہ احمر میں جنگی جہازوں اور تجارتی جہازوں پر حملوں کا سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا۔
امریکا نے بحیرہ احمر کی حفاظت کیلئے نئی فوج تشکیل دے دی
یمن کی خانہ جنگی میں یمن کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کرنے والے ایران کے حمایت یافتہ گروپ حوثی باغیوں نے غزہ میں حماس کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملہ کرنے یا اسرائیلی بندرگاہوں کا رخ کرنے کا عہد کیا ہے۔ تاہم ہدف بنائے گئے بہت سے بحری جہازوں کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.