عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان نے پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 6 دسمبر 2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اگر فیصلہ کالعدم نہیں ہوتا تو مقدمہ لاہور ہائیکورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسمبلی رکنیت اور پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا اور کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر ہوئی۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی لیکن عدالت نے کیس واپس لینے کی استدعا مسترد کردی، کوئی بھی عدالت مقدمہ واپس نہ کرنے پر اصرار نہیں کر سکتی۔
خیال رہے کہ 6 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کی نااہلی کو برقرار رکھتے ہوئے کیس میں ان کی سزا معطلی کی درخواست نمٹا دی تھی۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کو چیلنج کرنے والی درخواست واپس لینے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
21 اکتوبر 2022 کو انتخابی نگراں ادارے نے متفقہ فیصلے میں سابق وزیراعظم کو آرٹیکل 63 پی ون کے تحت نااہل قرار دیا تھا اور فیصلہ دیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، انہیں جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن جمع کرنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔
ای سی پی نے کہا تھا کہ عمران نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا اور وہ آرٹیکل 63 پی ون کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں، یہ فیصلہ الیکشن اتھارٹی کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ طور پر کیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنی نااہلی کو اسلام اآباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلے کو ایک طرف رکھا جائے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔
دریں اثنا، عمران کی نااہلی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی گئی تھی، درخواست میں ای سی پی کے متعلقہ سیکشن کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت عمران کو نااہل قرار دیا گیا۔
ابتدائی طور پر درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو اسی معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں اپنی دوسری درخواست فائل کرنے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا، بعد میں پی ٹی آئی کے بانی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ وہ اسے اپنی درخواست واپس لینے کی اجازت دیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ ہی کیس کو آگے بڑھائے۔
Comments are closed on this story.