الیکشن التواء کی قرارداد کے خلاف نئی قرارداد سینیٹ میں جمع کرادی گئی
عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے التواء کی قرارداد کی منظوری کے خلاف نئی قرارداد سینیٹ میں جمع کرادی گئی۔
جمعہ کو سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے اور انتخابی شیڈول معطل کرنے کی دو قراردادیں کثرت رائے سے منظور کی تھیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 ارکان موجود تھے۔
خیبرپختونخوا سے آزاد سینیٹر دلاور خان کی جانب سے پیش کی گئی الیکشن التوا کی قرارداد پر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) ارکان اور فاٹا سے رکن ہدایت اللہ نے حمایت کی۔
سپریم کورٹ سینیٹ سے منظور شدہ قرارداد کا فوری نوٹس لے، بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ اور پیپلزپارٹی کے رکن بہرہ مند تنگی نے خاموشی اختیار کی جس پر انہیں اپنی جماعتوں سے شوکاز نوٹس ملے، جبکہ ایوان میں موجود مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے کورم کی نشاندہی کرنے کے بجائے قرارداد کی مخالفت کی۔
اور اب آج بروز ہفتہ، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے گزشتہ روز پاس کرائی گئی قراردادوں کے خلاف بروقت انتخابات کی قرارداد جمع کرائی ہے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے الیکشن التوا مسترد کردیا
سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ انتخابات کا انعقاد دستوری تقاضہ ہے، دستور کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، امن و امان اور خراب موسمی صورتِ حال کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التواء کی قرارداد منظور کرنا غیردستوری اور غیر جمہوری ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹ آف پاکستان کو ماورائے آئین کسی اقدام کا کوئی اختیار نہیں۔
نئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 8 فروری کو صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلئنگ فیلڈ دیا جائے۔
قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ انتخابات کے التواء سے متعلق پاس کردہ قرارداد کو کالعدم قرار دیا جائے۔
Comments are closed on this story.