Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

متعدد اموات کے بعد بھارتی حکومت کا دواساز کمپنیوں پر عالمی معیار اپنانے کیلئے زور

گمبیا، کیمرون اور ازبکستان میں 141 بچوں کی اموات سے بھارتی دوائوں کی مارکیٹ لڑکھڑا گئی تھی
اپ ڈیٹ 06 جنوری 2024 09:38pm

بھارت میں تیار کی جانے والی دوائوں سے بیرون ملک متعدد اموات کے بعد عالمی ادارہ صحت کے کہنے پر بھارتی حکومت نے اپنے ہاں دواسازی کے حوالے سے عالمی معیارات اپنانا ناگزیر قراردے دیا ہے۔

معروف جریدے انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور صحتِ عامہ کے چند دوسرے عالمی اور علاقائی اداروں نے گمبیا، ازبکستان اور کیمرون میں بچوں کی 141 اموات کو بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے شربت پینے کا نتیجہ بتایا ہے۔ اس میں کیڑے مار دوائوں والے کیمیکلز پائے گئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

مرکزی حکومت کے ہفتے کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے تمام دواساز اداروں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات اپنانا ہی پڑیں گے۔

چھوٹے دواساز اداروں نے قرضوں کے بوجھ کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس نوٹیفکیشن پر عمل کے لیے اضافی مہلت مانگی ہے۔

2022 سے واقع ہونے والی اموات سے بھارت کی دواسازی کی صنعت کو دنیا بھر میں شدید دھچکا لگا ہے۔ مرکزی حکومت نے 50 ارب ڈالر کی صنعت کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں تاکہ بھارت میں تیار کردہ دوائوں کی برآمدی مارکیٹ متاثر نہ ہو۔

بھارت کی مرکزی حکومت نے تمام دواساز اداروں کے لیے لازم قرار دیا ہے کہ اپنی دوائوں کو ہر اعتبار سے جامع اور موثر بنانے کے بعد ہی مارکیٹ میں لائیں۔ اداروں کو دوائوں کے آزمائشی استعمال کے بعد ہی ریلیز کرنا بھی لازم ٹھہرایا گیا ہے۔

اگست میں بھارتی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اس نے دسمبر 2022 سے تب تک 162 دواساز اداروں کا معائنہ کیا تھا اور یہ پایا گیا تھا کہ خام مال کا جامع تجزیہ نہیں کیا جاتا۔

وزارتِ صحت نے یہ بھی بتایا کہ بھارت میں دواسازی کے 8500 چھوٹے اداروں میں سے ایک چوتھائی سے کم دواسازی کے اس معیار کو اپنائے ہوئے ہیں جو عالمی ادارہ صحت نے طے کر رکھا ہے۔

بھارتی حکومت کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بڑے دواساز اداروں کو 6 ماہ میں اور چھوٹے اداروں کو 12 میں عالمی معیار کی مکمل پابندی یقینی بنانا ہوگی۔

WHO

Ministry of Health

Indian Drugs

141 DETHS

INDIAN PHARMA