وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن تاخیر سے متعلق کوئی حکم موجود نہیں تھا، نگراں وزیر
وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن تاخیر سے متعلق کوئی حکم موجود نہیں تھا، الیکشن کی تاریخ دینا، تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کااختیار ہے۔
سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور پر رد عمل کا اظہار کتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایوان بالا میں الیکشن التوا کی قرارداد میں دلائل دینے کا موقع نہیں ملا، وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن تاخیر سے متعلق کوئی حکم موجود نہیں تھا۔
نگراں وزیر نے کہا کہ آرٹیکل 218(3)، الیکشن کرانا، تاریخ دینا، تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کااختیار ہے، قرارداد کے اندر جو مسائل بیان کئے گئے، وہ حقیقی مسائل ہیں، لیکن ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی سیاست اور انتخابات کی تاریخ میں یہ مسائل پہلے بھی موجود رہے ہیں، سیکیورٹی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، موسم اور دیگر مسائل کا خیال رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی حلقے کی طرف سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا جس میں واضح پیغام ہو کہ انتخابات نہیں ہونے چاہیے، الیکشن کے التواء یا انعقاد کا آئینی اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے۔
سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے اور انتخابی شیڈول معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لیں، سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی، جب کہ ن لیگ کے افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی۔ کچھ دیر بعد اسی نوعیت کی قرارداد ایک بار پھر منظور کرلی گئی۔
سینیٹ میں منظور ہونے والی قرارداد کا متن
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر دلاور خان نے الیکشن کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن میں ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے، مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے ہیں، ایمل ولی خان اور دیگرسیاسی رہنماؤں کو تھرٹ ملے ہیں، الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں جاری ہیں، اور محکمہ صحت ایک بار پر کورونا وبا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چھوٹے صوبوں میں باالخصوص الیکشن مہم کو چلانے کے لئے مساوی حق دیا جائے، الیکشن کمیشن 8 فروری کا الیکشن شیڈول معطل کرے، الیکشن کمیشن شیڈول معطل کرکے ساز گار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔
قرارداد کی منظوری کے وقت کون کون سے اراکین موجود تھے
سینیٹر دلاور خان نے انتخابات ملتوی کی قرار داد پیش کی تو ایوان میں اس وات کل 14اراکان موجود تھے۔
اجلاس میں سینیٹر دلاور، بہرہ مند تنگی، افنان اللہ، گردیپ سنگھ، عبدالقادر، ثمینہ ممتاز، ہلال الرحمان، نصیب اللہ بازئی، کہدہ بابر، پرنس احمد عمرزئی، سینیٹر احمد عمر، ثنا جمالی، کامل علی آغا اور منظور کاکڑ بھی موجود تھے۔
قرارداد کی حمایت اور مخالفت کرنے والے اراکین
سینیٹ نے قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی، تاہم سینیٹ میں موجود 14 اراکین میں سے واحد رکن مسلم لیگ ن کے افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی۔ اور سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا التواء خواہش ہو سکتی لیکن ممکن نہیں۔ جب کہ دوسری بار قرار داد پیش ہونے پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے بھی الیکشن التواء کی قرار داد کی مخالف کی۔
Comments are closed on this story.