بلوچ مظاہرین کو ہراساں کیے جانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ مظاہرین کو نیشنل پریس کلب کے سامنے سے نہ ہٹانے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے دو صفحات پر مشتمل حکمنامہ میں بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایس ایس پی کو وضاحت کے لیے پانچ جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی پیش ہوکر بتائیں بلوچ مظاہرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟
عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشن کو خصوصی پیغام رساں اور ٹیلی فون کے ذریعے عدالتی نوٹس سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر کے وکیل کے مطابق لاپتہ بلوچ افراد کے اہل خانہ نے دھرنا دے رکھا ہے اور سیکورٹی کی آڑ میں بلوچ مظاہرین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، پٹیشنر کے مطابق مظاہرین کے خلاف دو مقدمات درج کر کے گرفتاریاں کی گئیں۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر کے وکیل کے مطابق عدالتی مداخلت پر مظاہرین کی رہائی عمل میں آئی۔
حکمنامہ میں کہا گیا کہ تربت سے اسلام آباد مارچ کرنے والے مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے، دھرنے کے شرکاء کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سینئر پولیس افسر مقرر کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ بلوچ افراد کے اہل خانہ کو زبردستی پریس کلب کے سامنے سے نہ اٹھایا جائے۔
Comments are closed on this story.