یورپ میں شدید سردی اور برفانی طوفان سے ٹرانسپورٹ نظام درہم برہم
یورپ میں اسکینڈینیویا کے ممالک کو سردی کی شدید لہر نے جکڑ رکھا ہے۔ انتہائی سردی اور برفانی طوفانوں نے سفر مشکل بنادیا ہے۔ بچوں کے لیے اسکول جانا بھی دوبھر ہوگیا ہے۔ متعدد ممالک میں سیلاب نے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔ اب تک دو ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے۔
ہالینڈ میں ایک 75 سالہ شخص تیز ہوائوں کے باعث اپنی بائسیکل سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
ڈنمارک، سوئیڈن اور خطے کے دیگر ممالک میں درجہ حرارت منفی 40 سینٹی گریڈ سے بھی نیچے جاچکا ہے۔
سوئیڈش لیپ لینڈ میں کوک جوک ایرنجارکا کے علاقے میں درجہ حرارت منفی 43 سینٹی گریڈ سے بھی نیچے رہا ہے۔ یہ پچیس سال میں سوئیڈن کا جنوری کے دوران کم ترین درجہ حرارت ہے۔
شدید سردی اور برفانی طوفانوں کے باعث پورے خطے میں سفر انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ کروڑوں افراد گھر تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ بہت سے مقامات پر ٹرین اور فیری سروس معطل کرنا پڑی ہے۔ اسکینڈینیویا میں بیشتر اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔
ڈنمارک، سوئیڈن اور دیگر ممالک میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ بلا ضرورت سفر نہ کریں۔
سائبیریا اور آرکٹک ریجن سے آنے والی سردی کی شدید لہر نے مغربی یورپ کو بھی گرفت میں لے رکھا ہے۔ دارالحکومت ماسکو اور چند دوسرے علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 سینٹی گریڈ تک گرچکا ہے۔
مغربی روس کے مختلف شہروں کی انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ نقل و حرکت محدود رکھیں اور صحت کا خاص خیال رکھیں۔
مغربی انگلینڈ میں ایک شخص اس وقت ہلاک ہوا جب ایک درخت اس کی کار پر آ گرا۔ یہ حادثہ گلوسٹر شائر کے قصبے کیمبل میں رونما ہوا۔
مغربی یورپ میں سمندری طوفان ’سیاران‘ کی تباہی، 12 افراد ہلاک
انگلینڈ، آئر لینڈ اور ہالینڈ کے بہت سے علاقوں میں شدید سردی اور سیلاب کے کے باعث بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ لوگوں کو سفر میں مشکلات پیش آرہی ہیں، املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں سیلاب کی 300 سے زیادہ وارننگز جاری کی گئی ہیں۔
فرانس میں بھی شدید سردی کے دوران سیلاب سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ زیر آب آنے والے علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔ بہت مقامات پر سیلابی ریلو کا رخ موڑنا پڑا ہے۔
Comments are closed on this story.