بحیرہ احمر میں حوثی ملیشیا کے خلاف امریکی کارروائیاں تیز
امریکہ نے بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ تیل بردار اور دیگر تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں سے جہاز رانی متاثر ہوئی ہے۔
تیل بردار جہازوں کے روٹ بدلے جانے سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ خطے کے تمام ممالک بحیرہ احمر کی صورتِ حال کے باعث شدید تشویش میں مبتلا ہیں اور مکمل جنگی تیاری کی حالت میں ہیں۔
حوثی ملیشیا کے حملوں سے پورے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا بھی خدشہ ہے کیونکہ اسرائیل نے ایک ساتھ کئی اسلامی ممالک سے جنگ چھیڑنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
امریکہ نے گزشتہ روز سنگاپور کے پرچم بردار کنٹینر شپ کو نشانہ بنائے جانے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے حوثی ملیشیا کے تین جہاز ڈبودیے۔ اس کارروائی میں 10 حوثی جنگجو مارے گئے۔
سنگاپور کے مال بردار جہاز سے امداد کے لیے کال دیے جانے پر امریکی بحریہ کے ایک لڑاکا جہاز نے عملے سے فوری رابطہ کیا اور حوثی ملیشیا کے خلاف جوابی کارروائی کی تاکہ اسے پسپا کیا جاسکے۔
امریکی بحریہ کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کارروائی میں امریکی بحریہ کے ہیلی کاپٹرز نے بھی حصہ لیا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے تیل بردار اور دیگر تجارتی جہازوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے 12 سے زائد ممالک کی اتحادی فوج بھی تشکیل دی ہے۔ اس فوج سے تعلق رکھنے والے سپاہی اور جہاز مشترکہ گشت کریں گے اور حوثی ملیشیا کے حملوں کو مل کر ناکام بنائیں گے۔
حوثی ملیشیا نے ایک بیان میں کہا کہ سنگاپور کے مال بردار جہاز پر حملہ اس لیے کیا گیا کہ وارننگ دیے جانے پر بھی وہ نہیں رکا تھا۔ بیان میں 10 جنگجوئوں کی ہلاکت اور 3 جہازوں کے ڈبوئے جانے کی تصدیق کی گئی۔
حوثی ملیشیا نے نومبر کے اواخر سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے شروع کردیئے تھے۔ ان حملوں کا بنیادی مقصد حماس سے اظہارِ یکجہتی تھا۔
بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنائے جانے پر متعدد آئل کمپنیوں نے اپنے ٹینکرز کا رخ موڑ دیا اور انہیں متبادل راستوں سے منزل تک پہنچا رہے ہیں۔
خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر امریکہ نے عسکری موجودگی بڑھادی ہے۔
Comments are closed on this story.