جاپان میں 7.6 شدت کا زلزلہ، ’تمام پاکستانی محفوظ‘
جاپان کو 7.6 کی شدت کے زلزلے نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کو رپورٹ نہیں کیا گیا، 36 ہزار سے زائد گھر بجلی سے محروم ہوگئے۔ جاپان میں تعینات پاکستانی سفیر رضا بشیر تارڑ نے کہا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق جاپان میں آنے والے زلزلے میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔
جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق ایشیکاوا کے ساحل اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن میں سے ایک کی شدت 7.6 ریکارڈ کی گئی۔
جاپان کے محکمہ موسمیات (جے ایم اے) نے کہا کہ پیر کے روز وسطی جاپان میں صرف 90 منٹ کے دوران 21 زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کا مرکز مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 10 منٹ پر اشیکاوا پریفیکچر میں انامیزو سے 42 کلومیٹر شمال مشرق میں 10 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔
سی این این کے مطابق زلزلے کے بعد مشرقی روس تک سونامی کی وارننگ جاری کی گئی اور شہریوں کو جاپان کے متاثرہ ساحلی علاقوں کو جلد از جلد خالی کرنے کا انتباہ دیا گیا۔ تاہم بعد میں ایک امریکی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وسطی جاپان میں آنے والے زلزلے سے سونامی کا خطرہ کافی حد تک ختم ہو چکا ہے۔
اشیکاوا میں سوزو شہر کے حکام نے سی این این کو بتایا کہ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔ این ایچ کے کے مطابق شہر کی پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ابھی تک کسی کی موت کی اطلاع نہیں ہے۔
جاپان میں پاکستانی سفیر
جاپان میں تعینات پاکستانی سفیر رضا بشیر تارڑ نے کہا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق جاپان میں آنے والے زلزلے میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔
جاپان کے مختلف علاقوں میں زلزلے اور سونامی وارننگ کے بعد ایک بیان میں سفیر پاکستان رضا بشیر تارڑ نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے کسی بھی مشکل صورتِ حال میں رابطے کے لیے ہاٹ لائن بنا دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی نے جاپانی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ شہریوں کو ساحلی علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اشیکاوا کے ساحلی علاقے نوٹو میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی، جس میں پانچ میٹر (16 فٹ) تک اونچی لہریں آنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
حکام نے پڑوسی نیگاٹا اور تویاما نامی علاقوں کے لیے بھی سونامی کی وارننگ جاری کی جہاں ان کا کہنا ہے کہ لہریں تین میٹر تک پہنچ سکتی ہیں۔
جاپان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جلی حروف میں ’علاقہ خالی کر دو‘ نشر کیا، جس میں رہائشیوں پر زور دیا گیا کہ وہ اونچی جگہوں کی طرف جائیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2011 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب جاپان کے شمال مشرقی علاقے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں 40 میٹر اونچی لہریں اٹھیں تھیں۔
جاپان زمین پر زلزلے کے لحاظ سے سب سے زیادہ فعال ممالک میں سے ایک ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ پیسیفک رنگ آف فائر پر واقع ہے، جہاں بہت سی ٹیکٹونک پلیٹیں ملتی ہیں۔
زلزلوں کے مسلسل خطرے نے جاپان کو دنیا کے جدید ترین سونامی وارننگ سسٹم میں سے ایک تیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب اہم شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں۔ ہوکوریکو الیکٹرک پاور کے مطابق علاقے میں 36 ہزار سے زائد گھر بجلی سے محروم ہیں۔
جاپان کی نیوکلیئر اتھارٹی کا کہنا ہے کہ زلزلے اور سونامی سے متاثرہ علاقوں میں جوہری بجلی گھروں سے تابکاری کے اخراج کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت کے ترجمان یوشیماسا ہیاشی نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مزید زلزلوں کے لیے تیار رہیں۔
اس سے قبل این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق ہوکوریکو الیکٹرک پاور نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پاور پلانٹس میں کسی بھی ممکنہ بے ضابطگی کی جانچ کر رہے ہیں۔اطراف کے تمام رہائشیوں کو احتیاطاً لازمی طور پر محفوظ مقامات پر چلے جانا چاہیئے۔
روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ جاپان میں زلزلے کے بعد کوریا کے مشرقی ساحل پر واقع گینگون صوبے کے کچھ حصوں میں سمندر کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔
جاپان میں شدید نوعیت کے زلزلے کے بعد اب سوشل میڈیا پر ویڈیو آنا شروع ہوگئی ہیں۔ جس میں زلزلے کی وجہ سے عمارتوں کو بری طریقے سے جھولتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مارچ 2011 میں شمال مشرقی جاپان کے قریب زیر سمندر زلزلے سے سونامی نے جنم لیا تھا ، اس وقت تقریباً ساڑھے 18 ہزا افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے تھے۔
سونامی کے باعث فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کے 3 ری ایکٹرز بھی تباہ ہو گئے تھے، یہ جاپان کی جنگ کے بعد کی بدترین تباہی اور چرنوبل کے بعد سب سے رونما ہونے والا سب سے زسنگین جوہری حادثہ تھا۔
Comments are closed on this story.