اقامے کے سبب اختر مینگل کے 3 حلقوں سے کاغذات مسترد، ’لگتا ہے ہمارا موقف پسند نہیں آیا‘
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل گروپ کے سربراہ سردار اختر مینگل کے قومی اسمبلی کے 2 اور صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
خضدار سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 256 سے اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔
ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 20 تھری خضدار سے بھی اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
ریٹرننگ افسر کے مطابق اخترمینگل کے کاغذات اقامے کی وجہ سے مسترد کیے گئے۔
اُدھر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264 سے بھی سردار اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ اختر مینگل کے کاغذات پر دبئی کا اقامہ ہولڈر ہونے کا اعتراض لگایا گیا، اختر مینگل کے پاس متحدہ عرب امارات کا اقامہ ہونے پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
خیال رہے کہ 2018 میں این اے 269 خضدار جو کہ اب (این اے 256) سے اختر مینگل جیت کر قومی اسمبلی کے رکن بنے تھے۔
اس کے علاوہ این اے 264 پر آزاد امیدوار و سابق صوبائی وزیر خالد لانگو کےکاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے اور ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ نیب کیس کی وجہ سے خالد لانگو کے کاغذات مسترد کیے گئے۔
ریٹرننگ افسر نے مزید بتایا کہ اسی حلقے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس آغا عمر کے بھی کاغذات مسترد کردیے گئے۔
لگتا ہے ہمارا موقف پسند نہیں آیا
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سردار اخترمینگل نے کہا کہ نہ صرف ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے بلکہ ان کی پارٹی کے بھی متعدد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔
سردار اخترمینگل نے قومی اسمبلی کی تین اور بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اقامہ کی بنیاد پر نہ صرف سزا ہوئی بلکہ ان کو نااہل بھی قرار دیا گیا تھا لیکن ان کے کاغذات نامزدگی کو منظور کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ اسی طرح سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان اور بعض دیگر امیدواروں کے خلاف بھی اقامہ ہولڈر ہونے کی بنیاد پر اعتراضات جمع کیے گئے تھے لیکن ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد نہیں کیا گیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ کوئٹہ سے ان کی پارٹی کے دو امیدواروں حاجی نصیر احمد شاہوانی اوراحمد نواز بنگلزئی کے علاوہ دیگرعلاقوں میں مضبوط امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’جس جس علاقے میں خلائی مخلوق کے مقابلے میں ہمارے مظبوط امیدوار تھے- ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کیا گیا۔ حتیٰ کہ شفیق مینگل کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں، ان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے-‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہماری باتیں اور ہماری پارٹی کا مؤقف اسٹیبلشمنٹ کو پسند نہیں آیا اس لیے میرے اور پارٹی کے متعدد دیگر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
صادق سنجرانی کے کاغذات منظور
دوسری جانب بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 260 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 32 چاغی سے اسپیکر قومی اسمبلی صادق سنجرانی کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے جو بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔
ادھر حلقہ این اے 264 پر جمع ہونے والے 47 کاغذات نامزدگی فارم کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی جس میں سے 34 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ 13 کے مسترد کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں
مجھ سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات نوازشریف کو وزیر اعظم بنانے کیلئے مسترد کیے گئے، اسد قیصر
لاہور کے حلقہ این اے 130 سے نواز شریف کے کاغذات منظور
پی ٹی آئی نے انتقامی کارروائیوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی
Comments are closed on this story.