ماہرین نے توانائی کی پیداوار بڑھانے کیلئے باریک سولر سیل بنالیے
ماہرین نے بتایا ہے کہ توانائی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بہت سے متبادل تیار کیے جارہے ہیں۔ شمسی توانائی عام ہوچکی ہے۔ اب نیکسٹ جنریشن سولر سیلز کو چھوٹا، سستا اور مفید ہونے کی بدولت اہم متبادل گردانا جارہا ہے۔
جدید ترین سولر سیل بالوں کی چھوٹی سی لٹ سے دگنے حجم کے ہیں۔ چھوٹے ہونے کی بدولت یہ الیکٹراڈز کے بوجھ تلے نہیں دبتے اور توانائی کی پیداوار کے حوالے سے تین گنا صلاحیت رکھتے ہیں۔
کینیڈا اور فرانس کے ماہرین کی ٹیموں نے مل کر ایک ایسے منصوبے پر کام کیا ہے جس کا بنیادی مقصد الیکٹرانک ڈیوائسز کا حجم کم کرنا اور خلائی تحقیق کے علاوہ ٹیلی کمیونی کیشنز کے لیے معیاری ایپس تیار کرنا ہے۔
امریکی اور غیر ملکی فنڈنگ کی مدد سے ممکن بنائی جانے والی یہ پیش رفت مختلف شعبوں میں ڈجیٹل ٹیکنالوجیز کو عام کرنے میں غیر معمولی مدد فراہم کرے گی۔
یونیورسٹی آف اوٹاوا کے انجینیرز نے نجی اور غیر ملکی پارٹنرز کی مدد سے دنیا کے پہلے بیک کونٹیکٹ سیل بنائے ہیں۔ ان سیلز کی مدد سے شمسی توانائی بہت بڑے پیمانے پر پیدا کرنا ممکن ہوسکے گا۔
باریک سولر سیلز کی تیاری میں یونیورسٹی آف اوٹاوا کے پوسٹ ڈاکٹرل محقق میتھیو ڈی لیفونٹین اور فوٹونک ڈیوائرسز فار انرجی، فیکلٹی آف انجیئرنگ کے وائس ڈین، محقق اور یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کے کیرن ہنزر نے کلیدی ادا کیا۔
ڈی لیفونٹین کہتے ہیں نئے سولر سیلز کے ذریعے مختلف الیکٹرانک آئٹمز کی تباری میں بے پناہ مدد ملے گی۔ یہ سستے بھی ہیں اور دیرپا بھی۔ ان سولر سیلز سے ڈیوائسز کا حجم بھی گھٹایا جاسکے گا۔
یونیورسٹی آف اوٹاوا میں مختلف منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ محققین سیمی کنڈکٹرز بھی بروئے کار لارہے ہیں۔
Comments are closed on this story.